بِہار پھر شرمسار، نابالغ کی ہوئی اجتماعی عصمت دری، سر منڈوا کر گھمایا گیا پورا گاؤں

متاثرہ لڑکی کی والدہ کا الزام ہے کہ جب وہ اپنی بیٹی کو انصاف دلانے کے لیے پنچایت میں حاضر ہوئی تو پنچایت کے لوگوں نے بیٹی کو ہی غلط ثابت کرتے ہوئے اس کا سر منڈوا دیا اور گاؤں میں گھمایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بہار کے گیا ضلع کے موہن پور تھانہ حلقہ میں ایک نابالغ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد جب متاثرہ کی ماں انصاف مانگنے پنچایت پہنچی تو لڑکی کو ہی قصوروار قرار دے کر پہلے اس کے سر کا بال منڈوایا گیا اور پھر اسے پورے گاؤں میں گھمایا گیا۔ اس معاملہ کے منظر عام پر آنے کے بعد پولس نے فیصلہ سنانے والی پنچایت کمیٹی کے تین اراکین کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولس کے ایک افسر نے پیر کے روز بتایا کہ 14 اگست کی شام موہن پور تھانہ حلقہ کے ایک گاؤں کی رہنے والی 15 سالہ لڑکی اپنے گھر سے باہر نکلی تھی کہ ایک چار پہیہ گاڑی پر سوار لوگوں نے اسے اپنی گاڑی میں بٹھا لیا اور اسے وہاں سے کہیں لے کر چلے گئے۔

الزام ہے کہ ان سبھی چھ لوگوں نے لڑکی کے ساتھ عصمت دری کی اور اس کے بعد وہ اسے پنچایت بھون کی چھت پر چھوڑ کر بھاگ گئے۔ متاثرہ نے مہیلا تھانہ میں اتوار کو ایف آئی آر درج کرائی اور الزام لگایا کہ واقعہ کے بعد متاثرہ بیہوش ہو گئی تھی اور دوسرے دن کسی نے متاثرہ کو دیکھا اور اس کی خبر گھر والوں کو دی۔ متاثرہ نے ایک ملزم کی شناخت کر لی ہے۔


متاثرہ کی ماں کا الزام ہے کہ جب وہ اپنی بیٹی کو انصاف دلانے کے لیے 21 اگست کو پنچایت میں حاضر ہوئی تب پنچایت کے لوگوں نے متاثرہ لڑکی کو ہی غلط ثابت کرتے ہوئے اس کے سر کے بال منڈوا کر گاؤں میں گھمایا۔ پنچایت کے لوگوں نے لڑکی اور اس کی ماں کو دھمکی دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ پولس کے پاس نہ جائیں۔

متاثرہ لڑکی اپنے اہل خانہ کے ساتھ کسی طرح گزشتہ اتوار کو پولس کے پاس پہنچی اور پوری بات ان کے سامنے رکھی۔ گیا کے مہیلا تھانہ انچارج روی رنجنا نے پیر کے روز بتایا کہ متاثرہ کے بیان پر اجتماعی عصمت دری سے متعلق ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور متاثرہ کو ڈاکٹری جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ درج ایف آئی آر میں ایک شخص کو نامزد جب کہ دیگر پانچ نامعلوم لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ پولس ملزمین کی گرفتاری کے لیے چھاپہ ماری کر رہی ہے۔


گیا کے پولس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) منجیت کمار نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ پنچایت میں موجود لوگوں کے خلاف موہن پور تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے جس میں پنچایت کے اراکین کو نامزد ملزم بنایا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس معاملے میں پیر کو تین ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دیگر ملزمین کی گرفتاری کے لیے چھاپہ ماری کی جا رہی ہے۔

اس درمیان اس شرمناک واقعہ کو لے کر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ بہار میں اہم اپوزیشن پارٹی آر جے ڈی نے اسے ریاستی حکومت کی لاپروائی قرار دیا ہے۔ پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی بھائی ویریندر نے کہا ہے کہ پورے واقعہ کے لیے ریاستی حکومت اور اس کی مشینری ذمہ دار ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’جس پولسنگ اور نظامِ قانون کی بات بہار میں ہو رہی ہے، اس وقت پولس کہاں تھی جب پنچایت کے فیصلے کے بعد متاثرہ کو شرمسار کیا گیا۔ جسے انصاف ملنا چاہیے تھا اسے ہی قصوروار مان لیا گیا۔‘‘


حکومت بہار میں وزیر نیرج کمار اس معاملے میں کہتے ہیں کہ ’’پولس واقعہ کی جانچ کر رہی ہے، اس لیے زیادہ کچھ کہنا مناسب نہیں ہے۔‘‘ جنتا دل یو ترجمان راجیو رنجن نے حالانکہ بھروسہ ظاہر کیا ہے کہ متاثرہ نابالغ لڑکی کے ساتھ انصاف ہوگا اور کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ متاثرہ کے ساتھ جو ہوا وہ معافی کے قابل نہیں ہے، لیکن متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کو بہار حکومت میں بھروسہ رکھنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Aug 2019, 4:10 PM