'پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہیں گے، لیکن مل کر کرکٹ کھیلیں گے': آپریشن سندور پر اویسی کا بیان
اویسی نے وزیر اعظم مودی کے بیان 'خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے' پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب پاکستان کے ساتھ تجارت اور پانی بند ہے تو پھر کرکٹ میچ کیسے کھیلا جا سکتا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان پر سوال اٹھایا اور مرکزی حکومت پر سخت حملہ کیا۔ اویسی نے کہا، 'وزیر اعظم مودی نے خود کہا تھا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے، دہشت گردی اور بات چیت ایک ساتھ نہیں ہو سکتی۔ پھر وادی بیسران میں لوگوں کی ہلاکت کے بعد حکومت کا ضمیر کرکٹ میچ کی اجازت کیسے دے سکتا ہے؟
اویسی نے پاکستان کے ساتھ جاری تجارتی پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'اگر ان کی کشتیاں ہمارے پانی میں نہیں آسکیں گی تو کرکٹ میچ کیسے کھیلیں گے؟' انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ جب آپ خون اور پانی کے اصول پر ڈٹے ہوئے ہیں تو پھر پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کی پالیسی کیسے جائز ہو سکتی ہے۔
اویسی نے کہا، 'کیا حکومت کے پاس ان لوگوں کے لیے ضمیر نہیں ہے جنہوں نے وادی بیسران میں اپنی جانیں گنوائیں؟ تم نے تجارت بند کر دی، ان کی کشتیاں ہمارے پانیوں میں نہیں آ سکتیں، پھر کرکٹ کیسے کھیلو گے؟ میرا ضمیر مجھے یہ میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔'
انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ جن چار چوہوں (افراد) نے ہماری سرحد میں گھس کر شہریوں کو قتل کیا ان کا احتساب کیسے کیا جائے گا؟ اویسی نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان تال میل کا بہت بڑا فقدان ہے۔ پہلے کہا گیا کہ وادی بیسران بند ہے، پھر پتہ چلا کہ یہ سارا سال کھلی رہتی ہے (سوائے بارش کے)۔ یہ پالیسی میں تضاد ہے۔
اویسی نے کہا کہ پاکستان اور اسرائیل دونوں ناکام ملک ہیں، اور پاکستان کا آرمی چیف اس ملک کے صدر کے ساتھ کھانا کھا رہا ہے جس کی تقریر سے ہمارے لوگ مارے گئے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ 'اگر یہ ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے تو یہ شرم کی بات ہے۔'
انہوں نے کہا کہ کوئی سفید فام آدمی (غیر ملکی) وائٹ ہاؤس میں بیٹھ کر جنگ بندی کا اعلان کرے گا اور ہم اسے مان لیں گے؟ کیا یہی ہمارا قومی فخر ہے؟ کیا اس کا ہماری فوج اور پائلٹوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا؟ اویسی نے کہا کہ ہم امریکہ کو دوست سمجھتے ہیں، پھر یہ کیسی دوستی ہے کہ ہم ان سے کچھ کہنے کے قابل نہیں ہیں۔
اویسی نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا ہندوستان نے کبھی چین سے پوچھا کہ وہ پاکستان کو ہتھیار کیوں دیتا ہے؟ اگر ہندوستان وشوا گرو ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو اسے جی 7 ممالک، خلیجی ممالک اور امریکہ کو پاکستان کو دوبارہ ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ میں ڈالنے پر آمادہ کرنا چاہیے۔
آخر میں اویسی نے کہا کہ حکومت قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کو سیاست کا مسئلہ نہ بنائے۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ گلوان تنازع کے دوران جب امریکہ نے ثالثی کی پیشکش کی تو بھارت نے اسے ٹھکرا دیا، لیکن آج ٹرمپ پہلے بیان دیتے ہیں، کیا یہ ہماری سفارتی کمزوری نہیں؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔