دہلی پولس نے جامعہ میں ایک بھی گولی نہیں چلائی: وزارت داخلہ

تین لوگوں کو مبینہ طورپر گولی لگنے کی رپورٹوں پر کہا گیا ہے کہ ان میں سے دو لوگ صفدر جنگ اسپتال چوٹ کے لئے داخل ہوئے تھے تیسرا شخص ہولی فیملی میں داخل ہوا تھا جسکے جسم پر گولی کی چوٹ نہیں ہے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

وزارت داخلہ نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبا کے احتجاجی مظاہرہ کے دوران تصادم میں دہلی پولیس کی طرف سے ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی اور صرف آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا گیا جبکہ یونیورسٹی کے نزدیک کے رہائش علاقہ میں پولیس کو ایک خالی کارتوس ملا ہے۔

وزارت کے ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ اس پورے معاملہ میں دس لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان میں سے ایک بھی طالب علم نہیں ہے۔ گرفتار لوگوں کا ماضی مجرمانہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس معاملہ میں مزید لوگوں کو تلاش کیا جارہا ہے۔ گرفتار لوگوں کو عام شہری بتاتے ہوئے ذرائع نے کہاکہ معاملہ کی جانچ کی جارہی ہے اور اس کے بعد ہی انکی شناخت عوام کے سامنے لائی جائے گی۔


تین لوگوں کو مبینہ طورپر گولی لگنے کے بعد اسپتال میں داخل کرائے جانے کی رپورٹوں پر انہوں نے کہاکہ ان میں سے دو لوگ اپنے آپ جاکر صفدر جنگ اسپتال میں داخل ہوئے تھے اور انہیں کس طرح کی چوٹ لگی ہے اور کیسے لگی ہے اس کی جانچ کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیسرے شخص کو ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور اس کی تصدیق ہوگئی ہے کہ اس کے جسم پر گولی کی چوٹ نہیں ہے۔

ذرائع نے کہا کہ راجدھانی دہلی میں امن و قانون کی صورتحال کل ملاکر پرامن ہے اور لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی حمایت اور مخالفت میں آج کچھ جگہ احتجاجی مظاہروں کا پروگرام تھا۔


مشرقی دہلی کے جعفرآباد میں بھی دو بجے ایک مظاہرہ طے تھا لیکن لوگ وہاں تقریباََ سوا ایک بجے جمع ہوگئے اور 66 فٹ روڈ سے ہوتے ہوئے وہ سیلم پور ٹی پوائنٹ پر پہنچ گئے۔ وہاں ان لوگوں کو پولیس نے روک دیا۔ انہیں واپس بھیجا گیا جس کے دوران وہاں تشدد کا چھوٹا موٹا واقعہ ہوا ہے حالانکہ کسی کے زخمی ہونے کی بات سامنے نہیں آئی ہے۔

اس پورے معاملہ میں عام آدمی پارٹی کے ایک رکن اسمبلی کے مبینہ کردار پر ذرائع نے کہاکہ یہ معاملہ زیرغور ہے اور جو بھی اس میں شامل پایا جائے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Dec 2019, 10:00 AM