دوارکا مسجد پتھراؤ معاملہ پر مقامی ہندوؤں نے کہا ’ہم مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں‘

دوارکا سیکٹر 11 میں موجود ایک مسجد کو کچھ شرپسند عناصر نے دہلی تشدد کے دوران نشانہ بنایا۔ انھوں نے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے پتھراؤ کیا تھا جس کے بعد ماحول کشیدہ تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی واقع دوارکا سیکٹر 11 کی مسجد پر گزشتہ دنوں ہوئے حملے کے بعد ہندوؤں کا ایک طبقہ خود کو شرمندہ محسوس کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب انھوں نے مسلمانوں سے معافی مانگنا بھی شروع کر دیا ہے۔ 13 مارچ کو دوارکا سیکٹر 11 میں کچھ مقامات پر ایسے پوسٹر لگے ہوئے نظر آئے جس میں انگریزی زبان میں ’ہم معافی چاہتے ہیں‘، ’ہم مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں‘ اور ’تم ہم میں سے ہو‘ جیسے جملے لکھے ہوئے تھے۔ اس طرح کے پوسٹر کے ذریعہ وہ ایک بار پھر ہندو-مسلم یکجہتی، آپسی بھائی چارے اور خیر سگالی کے ماحول کو قائم کرنا چاہتے ہیں۔ ایک پوسٹر پر ہندی زبان میں لکھا ہے۔ ’’ہم شرمندہ ہیں، آپ ہمارے ہیں، ہندو-مسلمان ایک ہیں، مندر-مسجد ایک ہے، دوارکا کے ہندو-مسلم ایک ہیں۔‘‘


دراصل گزشتہ 28 فروری (جمعہ) کی علی الصبح دوارکا سیکٹر میں شاہجہان آباد اپارٹمنٹ کے قریب موجود مسجد میں کچھ شرپسندوں نے پتھر بازی کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ پتھر بازی صبح 2.30 بجے ہوئی تھی اور اس وقت مسجد میں صرف دو لوگ موجود تھے... امام راشد اور امام عبدالمنان۔ ان دونوں نے بتایا تھا کہ حملہ آور افراد پتھراؤ کے ساتھ ساتھ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگا رہے تھے۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے اور ہندو-مسلم یکجہتی میں پھوٹ پڑتی ہوئی نظر آ رہی تھی۔ لیکن اب علاقے کے ہندوؤں نے آپسی بھائی چارہ کو بڑھانے کے لیے مسلمانوں سے اس بات کے لیے معافی مانگی ہے کہ فرقہ وارانہ فساد جیسے ماحول بنے۔

قابل ذکر ہے کہ مسجد پر حملہ کے بعد اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے کچھ مقامی لوگوں نے میڈیا کو بتایا تھا کہ مبینہ ہندو شدت پسندوں نے مسجد پر کئی پتھر پھینکے تھے جس کی وجہ سے مسجد کی کھڑکیوں کو نقصان پہنچا تھا۔ انگریزی نیوز پورٹل ’دی کوئنٹ‘ نے مسجد پر پتھراؤ کے بعد قریب ہی واقع اپارٹمنٹ کے سیکورٹی سے جب واقعہ کے بارے میں پوچھا تو اس نے جو کچھ بتایا وہ مقامی مسلمانوں اور دونوں امام کی بات کی تصدیق کر رہا تھا۔ اس پورے معاملے میں دہلی پولس بھی کٹہرے میں نظر آئی کیونکہ ایک طرف تو دوارکا اے سی پی راجندر سنگھ نے واقعہ کے تعلق سے کہا کہ ’’یہ شرارتی عمل تھا‘‘، اور پھر کچھ ہی دیر بعد دوارکا ڈی سی پی نے ٹوئٹ کر کے یہ کہا کہ ’’ایسا کوئی واقعہ ہوا ہی نہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Mar 2020, 7:30 PM