بابری مسجد مقدمہ کی رپورٹنگ کے دوران ’آج تک‘ کی زہر فشانی، ٹوئٹر صارفین نے لی خبر

ہندی نیوز چینل ’آج تک‘ نے ایودھیا معاملہ پر انتہائی قابل اعتراض ہیڈلائن چلائی، سماجی کارکن ساکیت گوکھلے نے چینل پر فرقہ وارانہ منافرت کو فروغ دینے کے لیے قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ذہیب اجمل

بابری مسجد معاملہ کے سپریم کورٹ میں ہونے کے باوجود ہندو انتہا پسند قوتوں کی طرف سے بیان بازیوں کا سلسلہ تو جاری ہے ہی نیوز چینل میں ان بھگوا گروہوں کے سامنے کس طرح سر بہ سجود ہیں اس کی بانگی اس وقت منظر عام پر آئی جب ہندی نیوز چینل نے فرقہ وارانہ منافرت اور عدم استحکام کو فروغ دینے والی ہیڈ لائن چلائی۔ آج تک نے 15 اکتوبر کو شام 7 بجے ایک شو نشر کیا جس کا عنوان تھا، ’جنم بھومی ہماری، رام ہمارے، مسجد والے کہاں سے پدھارے؟‘

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں 16 اکتوبر کو بابری مسجد معاملہ کی 40 ویں اور آخری دن کی سماعت ہوئی اور سپریم کورٹ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایودھیا اراضی ملکیت تنازعہ کے مقدمہ کی سماعت ختم کر دی۔ آج تک نے سماعت سے ایک دن پہلے یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی اس حرکت پر ٹویٹر صارفین نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور ’آج تک‘ کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔


سماجی کارکن ساکیت گوکھلے نے آج تک سے کہا ہے کہ وہ اس معاملہ پر باضابطہ طور پر ایک معافی نامہ جاری کرے اور متنازعہ ہیڈلائن والے ٹوئٹز کو ڈلیٹ کرے۔ انہوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر چینل نے اس بات پر عمل نہیں کیا تو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

ساکیت نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’آج تک اور انجنا اوم کشیپ! آپ کو مافی نامہ جاری کرنے اور نفرت و فرقہ وارانہ عدم استحکام کو فروغ دینے والے ٹوئٹز کو ڈلیٹ کرنے کے لئے 24 گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے۔ بصورت دیگر میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کے خلاف وہ قانونی چارہ جوئی کی جائے گی کہ آپ کو مدت طویل تک افسوس رہے گا۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے، 295 اے کا مطالعہ کریں اور اپنے وکیل سے مشورہ کریں۔ بہت ہو چکا۔‘‘

اس کے بعد بھی جب ہندی نیوز چینل نے ٹویٹ کو ڈلیٹ نہیں کیا تو ساکت گوکھلے نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے آج تک کو قانونی نوٹس بھیج دیا۔ انہوں نے کہا کہ چینل کی یہ خبر عدالت کی توہین ہے کیونکہ اس میں عوامی طور پر فریقین میں سے کسی ایک کے دعوی کی حمایت کی گئی ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ، ’’آپ کے چینل نے اس مواد کے ساتھ فرقہ وارانہ بد نظمی پھیلائی ہے اور ساتھ ہی اس کھلے عام تفرقہ انگیز مواصلات کے ذریعے فرقہ وارانہ منافرت کو بھڑکانے کی کوشش کی ہے۔‘‘

ساکیٹ نے مزید 24 گھنٹوں کے اندر چینل سے گزارش کی کہ وہ ٹویٹ کو ڈلیٹ کرے اور اپنے چینل کے ساتھ ساتھ ٹویٹر پر عوامی معافی جاری کرے۔ علاوہ ازیں چینل کو مدعی کو ان لوگوں کے خلاف اندرونی کارروائی کے بارے میں آگاہ کرنا چاہئے جو اس مواد کے ذمہ دار ہیں۔

گوکھلے کے مطابق اگر چینل نے درخواست منظور نہیں کی تو چینل کی منیجنگ ایڈیٹر سپریا پرساد آئی پی سی 1860 اور سی آر پی سی 1973 کے تحت عدالتی حکم عدولی ایکٹ 1971 کے تحت قانونی چارہ جوئی پر مجبور ہوں گے۔


Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Oct 2019, 3:06 PM