ہماچل کے وکیل کو نہیں پتہ کہ کورونا وبا کب آئی، سپریم کورٹ نے عائد کیا جرمانہ

جسٹس کول نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’افسران میں اس حد تک نااہلی دیکھی جا رہی ہے؟ کہ آپ کو یہ بھی معلوم نہیں کہ کورونا وائرس کی وبا کب آئی؟ یہی وجہ ہے کہ آپ اپنا کام نہیں کر رہے؟‘‘

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: ہماچل پردیش کے سرکاری وکیل کو نہیں معلوم کہ ملک میں کورونا وائرس کی پہلی لہر کب آئی تھی۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اپیل دائر کرنے میں تقریباً دو سال کی تاخیر اور وکیل کے جواب سے برہم ہوکر سپریم کورٹ نے پیر کے روز 25 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ریشکیش رائے کی ڈویژن بنچ نے ریاستی حکومت کی جانب سے فوجداری مقدمہ میں اپیل دائر کرنے میں 636 دن کی تاخیر پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور سرکاری وکیل کے جواب پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ عدالت عظمی نے اپیل دائر کرنے کے ذمہ دار افسران سے جرمانے کی رقم وصول کرنے کی بھی ہدایت دی۔


جسٹس کول نے کہا کہ "افسران میں اس حد تک نااہلی دیکھی جا رہی ہے؟ کہ آپ کو یہ بھی معلوم نہیں کہ کورونا وائرس کی وبا کب آئی؟ یہی وجہ ہے کہ آپ اپنا کام نہیں کر رہے؟ حکومت کی اپیل 636 دنوں کی تاخیر سے دائر کی گئی۔ اس میں وضاحت کا نام و نشان بھی نہیں ملتا۔

سماعت کے دوران ، جب جسٹس کول نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ کووڈ-19 کی وبا کب آئی، 2020 میں یا 2019 میں؟ اس کے جواب میں وکیل نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ اپیل 636 دنوں میں کیوں دائر کی گئی۔ عدالت عظمیٰ پہلے بھی ریاستی حکومتوں کی اپیلیں داخل کرنے میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کرچکی ہے اور کئی ریاستوں پر مالی جرمانہ بھی عائد کرچکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔