سی بی آئی کے نئے ڈائریکٹر کا معمہ 24 جنوری کو ہو جائے گا حل

سی بی آئی کی سربراہی کون کرے گا، یہ معمہ جمعرات کو حل ہونے کا امکان ہے۔ پی ایم کی صدارت والی سہ رکنی کمیٹی 24 جنوری کو ہونے والی میٹنگ میں سی بی آئی کے نئے ڈائریکٹر کے نام پر فیصلہ لے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کیا ملک کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی کو اپنا کل وقتی باس 24 جنوری کو مل جائے گا؟ یہ سال ہر کسی کے ذہن میں کوندھ رہا ہے۔ وزیر اعظم کی صدارت والی تین رکنی کمیٹی کی جمعرات کے روز میٹنگ ہونے والی ہے جو طے کرے گی کہ سی بی آئی کا اگلا سربراہ کون بنے گا۔ اس کمیٹی میں پی ایم کے علاوہ ملک کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے شامل ہیں۔ کمیٹی کی 24 جنوری کی میٹنگ میں سی بی آئی کے ڈائریکٹر کے نام پر مہر لگ سکتی ہے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ سال 23 اکتوبر کو مرکزی حکومت نے سی وی سی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے آدھی رات میں سی بی آئی سربراہ آلوک ورما اور ان کے نمبر 2 راکیش استھانہ کو چھٹی پر بھیج دیا تھا۔ آلوک ورما نے سرکار کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج دے دیا تھا۔ اس کے بعد وہ دوبارہ سی بی آئی کے ڈائریکٹر عہدہ پر واپس لوٹ آئے تھے۔ لیکن ان کے ذمہ داری سنبھالنے کے ایک دن بعد ہی انھیں ہٹا دیا گیا تھا، جس کے بعد انھوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔

اب سوال وہی ہے کہ آخر کون بنے گا سی بی آئی ڈائریکٹر؟ خبر ہے کہ وزیر اعظم دفتر سے منسلک محکمہ پرسونل یعنی ڈی او پی ٹی نے ڈائریکٹر جنرل سطح کے 10 آئی پی ایس افسروں میں سے آخری چار ناموں کی فہرست طے کمیٹی کے لیے تیار کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ممکنہ فہرست میں جو تین نام سب سے زیادہ تذکرے میں ہیں ان میں 1985 بیچ کے آئی پی ایس افسر اور ممبئی کے پولس کمشنر سبودھ کمار جیسوال، اتر پردیش کے پولس ڈائریکٹر جنرل او پی سنگھ اور قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) کے سربراہ وائی سی مود ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے کی کمیٹی ان میں سے کسی ایک نام پر مہر لگا کر دو سال کی طے مدت کار کے لیے اسے سی بی آئی سربراہ کے عہدہ پر مقرر کرے گی۔

وزارت داخلہ کے ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر پچھلے دنوں بتایا تھا کہ ڈی او پی ٹی کو دسمبر 2018 میں سی بی آئی ڈائریکٹر کے انتخاب کے لیے 17 افسران ک فہرست بھیجی گئی تھی۔ اس فہرست میں ایسے افسران کے نام شامل کیے گئے تھے جنھیں بدعنوانی کے معاملوں کی جانچ میں تجربہ، سی بی آئی میں پہلے کام کرنے کا تجربہ، کیڈر میں ویجلنس کے معاملوں کو نمٹانے کا تجربہ ہو۔

سینئرٹی اور انسداد بدعنوانی کے معاملوں کی جانچ میں تجربہ کے سبب افسران کی فہرست میں 1983 بیچ کے افسر اور وزارت داکلہ میں اسپیشل سکریٹری (داخلی سیکورٹی) رینا مترا، اتر پردیش کے پولس ڈی جی او پی سنگھ اور سی آر پی ایف کے ڈائریکٹر جنرل راجیو رائے بھٹناگر کے نام شامل ہیں۔ دوسری طرف 1984 بیچ کے کچھ اہم ناموں میں این آئی اے سربراہ وائی سی مودی، قومی سیکورٹی گارڈ یعنی این ایس جی کے ڈائریکٹر جنرل سدیپ لکھٹکیا، پولس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ بیورو کے سربراہ اے پی ماہیشوری، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کریمینولوجی اینڈ فورنسک سائنس کے ڈائریکٹر ایس جاوید احمد، بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل رجنی کانت مشرا اور آئی ٹی بی پی کے سربراہ ایس ایس دیسوال کے نام شامل ہیں۔ علاوہ ازیں 1985 بیچ کے آئی پی ایس افسر اور ممبئی پولس کمشنر سبودھ کمار جیسال بھی دعویدار ہیں۔

رینا مترا اور مودی کے پاس سی بی آئی اور انسداد بدعنوانی برانچ میں کام کرنے کا طویل تجربہ ہے۔ لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ سبودھ کمار جیسوال کے نام پر مہر لگنے کا امکان ہے۔ جیسوال ریسرچ اینڈ اینالیسس (را) میں رہ چکے ہیں اور ممبئی پولس کمشنر بننے سے قبل کابینہ سکریٹری میں بور ایڈیشنل سکریٹری مامور تھے۔ رینا مترا کے علاوہ او پی سنگھ اور راجیو رائے بھٹناگر 1983 بیچ کے افسر ہیں اور سی بی آئی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کے بیچ کے ہیں۔ راکیش استھانہ ان کے خلاف ان کی ہی ایجنسی کے ذریعہ داخل ایف آئی آر کو منسوخ کروانے کی قانونی کارروائی لڑ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */