یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کا مطالبہ، دہلی ہائی کورٹ میں کل سماعت

یکساں سول کوڈ سے مراد ملک میں موجود تمام فرقوں کے لوگوں کے لئے یکساں قانون لاگو کرنا ہے۔

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو لاگو کرنے کے مطالبہ والی ایک عرضی پر دہلی ہائی کورٹ میں کل پیر کے روز سماعت ہوگی۔ عدالت عالیہ نے وزارت داخلہ اور لا کمیشن کو 31 مئی کو اس معاملہ پر نوٹس جاری کیا تھا، لیکن فی الحال اس پر کوئی جواب نہیں بھیجا گیا ہے۔

اس وقت کے جج جسٹس راجیندر مینن اور جسٹس برجیش سیٹھی کی ایک بنچ نے اس معاملہ پر سماعت کے لئے 8 جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور ترجمان ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے یہ مفاد عاملہ کی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی ہے۔


یکساں سول کوڈ کیا ہے؟

یکساں سول کوڈ سے مراد ملک میں موجود تمام فرقوں کے لوگوں کے لئے یکساں قانون لاگو کرنا ہے۔ دراصل، ہندوستان میں خاندان کے معاملات جیسے شادی، طلاق اور میراث کے حوالہ سے ملک میں موجود الگ الگ مذہبی طبقات کے لئے ان کے مذہبی اور سماجی عقائد کے مطابق قوانین نافذ کیے گئے ہیں جنہیں پرسنل لاء بھی کہا جاتا ہے۔ دراصل آزادی کے بعد سے ہی دائیں بازو کے لوگوں کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ ملک میں خاندانی معاملات کے لئے بھی دیگر معاملوں کی طرح یکساں قوانین بنائے جائیں۔

ادھر مسلمانوں کی طرف سے یکساں سول کوڈ کی پر زور مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ مسلم طبقہ سے وابستہ لوگوں کا خیال ہے کہ دائیں بازو کی تنظیموں بالخصوص آر ایس ایس کی جانب سے یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کی مانگ کو بار بار دوہرانا دراصل شریعت کے خلاف سازش ہے۔ شادی طلاق اور میراث کے حوالہ سے شریعت میں واضح احکامات دیئے گئے ہیں پھر مسلمانوں کے لئے دوسرے قوانین بنانے کی آخر اتنی ضد کیوں کی جا رہی ہے؟


اپنی عرضی میں اشونی کمار نے حکومت سے تمام مذاہب اور فرقوں کے رسم و رواج، ترقی یافتہ ممالک کے سول قوانین اور بین الاقوامی کانفرنسز کو مد نظر رکھتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 44 کے تحت تین مہینے کے اندر یو سی سی کا مسودہ تیار کرنے کے لئے ایک لا کمیشن یا اعلیٰ سطحی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت جاری کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

اشونی کمار نے وسیع پیمانے پر عوامی بحث اور رد عمل لینے کے لئے وہ مسودہ سرکاری ویب سائٹ پر کم از کم 60 دنوں تک شائع کرنے کی ہدایت جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اشونی کمار نے پی آئی ایل میں کہا، ’’آرٹیکل 44 کا مقصد یکساں سول کوٹ کو نافذ کرانا ہے، جو بھائی چارے، یکجہتی اور قومی انضمام کے لئے لازمی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔