ہریدوار: گوشت پر پابندی کے خلاف عدالت میں چیلنج، ہائی کورٹ نے حکومت سے جواب طلب کیا

اتراکھنڈ حکومت کے ذریعہ ہریدوار میں ’سلاٹر ہاؤس‘ پر پابندی کو دو الگ الگ درخواستوں کے ذریعہ چیلنج کیا گیا ہے، جو ہریدوار کے باشندے افتخار، مہتاب عالم، صدام حسین اور سرفراز کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نینی تال: حکومت اتراکھنڈ کے ذریعہ ضلع ہریدوار میں سلاٹر ہاؤس پر پابندی عائد کرنے کا معاملہ نینی تال ہائی کورٹ پہنچ گیا ہے، جہاں مفاد عامہ عرضی کے ذریعہ اس معاملے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کی پابندی کو دو الگ الگ درخواستوں کے ذریعہ چیلنج کیا گیا ہے، جو ہریدوار کے باشندے افتخار، مہتاب عالم، صدام حسین اور سرفراز کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔

چیف جسٹس آر ایس چوہان اور جسٹس آلوک کمار ورما کے ڈویژنل بنچ نے جمعہ کے روز ان پر طویل سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے کہا گیا کہ اتراکھنڈ حکومت نے اتر پردیش میونسپل ایکٹ، 1916 میں ترمیم کر کے ہریدوار ضلع میں مویشیوں کے ذبیحہ خانوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ 03مارچ کو ایک آرڈر جاری کرکے، ہریدوار میں میونسپل کارپوریشن، بلدیہ اور نگر پنچایت علاقے میں مویشیوں کے مذبح خانوں کو دی جانے والی این او سی منسوخ کردی گئی ہے۔ حکومت کے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے درخواست گزاروں نے 03 مارچ کے حکم کو رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔


درخواست گزاروں کی جانب سے یہ بھی دلیل دی گئی کہ سلاٹر ہاؤس پر پابندی سے ہریدوار میں اقلیتوں کے اکثریتی علاقہ منگلور میں گوشت کی فروخت بند ہوگئی ہے۔ منگلور میں اقلیتی برادری کے 87 فیصد سے زیادہ آبادی ہے۔ حکومت کے اس اقدام سے ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ طویل بحث کے دوران عدالت نے حکومت سے سنگین سوالات پوچھے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت مذہبی جذبات کا حوالہ دیتے ہوئے کسی خاص علاقے میں پابندیاں جاری کر سکتی ہے، لیکن وہ طویل عرصے تک پورے ضلع میں پابندیاں کیسے عائد کرسکتی ہے۔ یہ لوگوں کے بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ زندگی اور رازداری کے حق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ جمہوریت کا مطلب تاناشاہی نہیں بلکہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہے۔

عدالت کو درخواست گزار کے وکیل اروند وشسٹھ کی جانب سے بتایا گیا کہ 21 جولائی کو عید الاضحیٰ ہے اور اقلیتی برادری کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے قبل اس معاملے کی سماعت ہونی چاہئے، لیکن عدالت نے اس سے عدم اتفاق ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ آئینی پہلوؤں سے وابستہ ہے اور اس میں بہت سی دفعات کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت عید الاضحیٰ کے بعد 23 جولائی کو ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔