ہلدوانی تنازعہ: کرفیو میں نرمی کے بعد انٹرنیٹ خدمات بحال، مرکز سے اضافی فورس طلب

اتراکھنڈ کے تشدد سے متاثرہ شہر ہلدوانی میں تین دنوں کے بعد حالات بہتر ہونے لگے ہیں۔ اب آہستہ آہستہ ہلدوانی کا معمول کا ماحول پھر سے بحال ہو رہا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

دہرادون/نینی تال: بن بھولپورا کے فساد کے بعد عائد کردہ کرفیو میں ہفتہ کے دن نرمی کر دی گئی تھی، مگر لوگوں کو اطلاع نہ ملنے کے سبب دکانیں نہیں کھولی گئیں۔ اتوار، یعنی 11 فروری سے بن بھولپورا علاقے کے علاوہ دیگر علاقوں میں پابندیاں مکمل طور پر ہٹا دی گئی ہیں۔ ہفتہ کی رات سے ہی انٹرنیٹ سروس بھی بحال کر دی گئی ہے، جس سے لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے۔ دریں اثنا، ریاستی حکومت نے متاثرہ علاقے کے لیے مرکزی حکومت سے اضافی مرکزی فورس کا مطالبہ کیا ہے۔

اعلیٰ انتظامی ذرائع نے گزشتہ شام بتایا کہ ہلدوانی میں حالات قابو میں ہیں۔ بن بھول پورہ تھانہ اور اس سے ملحقہ علاقوں کو چھوڑ کر دیگر علاقوں میں لوگوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کرفیو میں نرمی کی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ عوام کو اشیائے ضروریہ جیسے دودھ، راشن، ادویات وغیرہ فراہم کر رہی ہے۔


ضلع مجسٹریٹ نینی تال وندنا سنگھ کے مطابق بن بھول پورہ میں سرکاری اراضی پر سے تجاوزات ہٹانے کے دوران ہنگامہ آرائی کے بعد شہر میں کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی تھیں۔ بن بھولپورہ علاقہ (آرمی کینٹ) ورکشاپ لائن، تکونیا-تین پانی-گولاپار بائی پاس کے دائرہ کار میں بند مکمل طور پر نافذ رہے گا۔

اس کے علاوہ ہلدوانی کے دیگر علاقوں اور نینی تال-بریلی موٹر روڈ پر گاڑیوں کی آمدورفت کے ساتھ کاروباری اداروں کو پابندیوں سے آزاد کر دیا گیا ہے۔ ایسے میں لوگ ادارے کھول سکیں گے اور ٹریفک بھی ہموار ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی، زیادہ تر کمپنیوں نے ہفتہ کی رات سے انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی ہیں۔ اس سے لوگوں نے راحت محسوس کی۔ بنبھول پورہ علاقے میں انٹرنیٹ سروس بھی اگلے احکامات تک بند رہے گی۔


دریں اثنا، چیف سکریٹری رادھا رتوڑی کی جانب سے مرکزی وزارت داخلہ کو ایک خط بھیجا گیا ہے۔ جس میں فساد زدہ بن بھول پورہ علاقے میں ملک کے باغیچے کی تجاوزات اور شرپسند عناصر کی جانب سے امن و امان کو مسلسل کرنے کے پیش نظر سنٹرل فورس کی اضافی چار کمپنیوں کو فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔