گیان واپی معاملے پر وارانسی کورٹ نے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے اختیارات کی خلاف ورزی کی: مولانا خالق احمد خان

آل انڈیا ملی کونسل کے کارگزار رکن اور بابری مسجد معاملے میں فریق رہ چکے مولانا خالق احمد خان نے کہا کہ ’’گیان واپی معاملے مٰں مسلم فریق کا اعتراض پلیسز آف ورشپ ایکٹ پر مبنی تھا۔‘‘

گیان واپی مسجد، تصویر آئی اے این ایس
گیان واپی مسجد، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں مسلم لیڈروں نے وارانسی ضلع کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے اختیارات کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، جس میں ہندو فریق کی عرضی کو قابل سماعت ٹھہرایا گیا ہے۔ مسلم لیڈروں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ پلیسز آف ورشپ ایکٹ کے طمابق مذہبی مقامات میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔

آل انڈیا ملی کونسل کے کارگزار رکن اور بابری مسجد معاملے میں فریق رہ چکے مولانا خالد احمد خان نے کہا کہ ’’گیان واپی معاملے میں مسلم فریق کا اعتراض پلیسز آف ورشپ ایکٹ پر مبنی تھا، جو مذہبی مقامات میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ ہندوستانی پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس ایک قانون ہے، جس کی تصدیق سپریم کورٹ کی ایک آئینی بنچ نے کی ہے۔ اور اب ایک ضلع عدالت ان اختیارات کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔‘‘


اسلامک سنٹر آف انڈیا سے تعلق رکھنے والے خالد رشید فرنگی محلی نے اس معاملے میں کہا کہ گزشتہ 350 سالوں سے مسلمان گیان واپی مسجد میں نماز ادا کرتے آ رہے ہیں اور اچانک انھیں اس کو بند کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس اور سپریم کورٹ کے ذریعہ تصدیق شدہ پلیسز آف ورشپ ایکٹ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ہندو اور مسلم دونوں فریقین کو عدالت کے باہر بات چیت کے ذریعہ معاملہ کو سلجھانا چاہیے۔‘‘ آل انڈیا شیعہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا یاثوب عباس نے بھی اس تنازعہ کا حل عدالت سے باہر تلاش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔