اویسی کی وجہ سے گوپال گنج کی سیٹ بی جے پی کی جھولی میں

سال 2020 میں بی جے پی امیدار 36752 ووٹوں سے جیتے تھے، اس بار 1794 ووٹ سے اس کے بعد لوگوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ بہار کا مزاج کیا ہے۔

تصویر بشکریہ یو این آئی
تصویر بشکریہ یو این آئی
user

یو این آئی

بہار میں حکمراں مہا گٹھ بندھن نے مکامہ ا ور گوپال گنج اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات کے اعلان کردہ نتائج پر اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ بی جے پی کی منافقانہ سیاست کے خلاف عوام کا مینڈیٹ ہے۔

عظیم اتحاد میں شامل جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے قومی صدر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے ضمنی انتخاب کے نتائج کے حوالے سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سشیل کمار مودی کے بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا، ”لگتا ہے آپ کی یادداشت کمزور ہوگئی ہے۔ سال 2020 میں 36752 ووٹوں سے جیتے تھے، اس بار 1794 ووٹ پھر بھی مہاگٹھ بندھن کی بنیاد والا ووٹ آپ کو ملا۔ ایسا ردعمل بڑکا جھوٹا پارٹی کے مایوس لیڈر ہی دے سکتے ہیں۔لگے رہیئے کچھ نہ کچھ، آپ کو ضرور ملے گا۔


بہار ضمنی انتخابات میں مہا گٹھ بندھن امیدواروں کوملے ووٹ وزیراعلیٰ نتیش کمار اورنائب وزیراعلیٰ تیجسوی پرساد یادو کے تئیں بہار بھر کے لوگوں کا پیار اور اعتماد ہے۔ جے ڈی یو پارلیمانی بورڈ کے صدر اوپیندر کشواہا نے اپنے ردعمل میں کہا، "بہار ضمنی انتخاب کا نتیجہ مسٹر نتیش کمار کے مشن 2024 پر ریاست کے عوام کی مہر ہے۔ گوپال گنج کی جیت کسی پارٹی کی نہیں، ہمدردی کی جیت ہے۔ دل کی گہرائیوں سے مبارکباد

جے ڈی (یو) کے ریاستی صدر امیش سنگھ کشواہا نے مہاگٹھ بندھن کی امیدوار نیلم دیوی کو مکامہ اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخابات میں جیت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ بی جے پی کی منافقانہ اور سماج دشمن سیاست کے خلاف عوام کا مینڈیٹ ہے۔ جمہوریت میں عوام ہی مالک ہوتے ہیں۔ عوام نے جو فیصلہ سنایا ہے ہمیں قبول ہے۔مکامہ کے عظیم لوگوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے کام پر اپنی مہر لگا کر عظیم اتحاد کو اپنا آشیرواد دیا۔ جہاں مکامہ کے لوگوں نے مہاگٹھ بندھن کو اپنا آشیرواد دیا، وہیں انہوں نے بہار میں بی جے پی کو اس کی اصلی جگہ بھی بتا دی ہے۔


مسٹر کشواہا نے کہا کہ گوپال گنج میں بھی بی جے پی جے ڈی یو کے بیس ووٹ میں کوئی کمی نہیں کر سکی، جہاں ہمیں لو کش اور انتہائی پسماندہ طبقات کایکمشت ووٹ ملا۔ مکامہ اور گوپال گنج کے لوگوں نے بتایا ہے کہ جے ڈی یو کا بنیادی ووٹ آج بھی ان کے ساتھ ہے۔مکامہ میں مہاگٹھ بندھن نے بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ گوپال گنج میں بی جے پی امیدوار نے کم فرق سے کامیابی حاصل کی ہے اور وہ بھی اس وقت جب وہاں ہمدردی کا عنصر کام کر رہا تھا۔ ملک کے عوام اکثر ایسے مواقع پر جذبات کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ بہار کے عوام نے عظیم اتحاد کو تہہ دل سے قبول کیا ہے اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی حکومت کی پالیسیوں اور کامیابیوں کا اثر برقرار ہے۔

جے ڈی یو کے ریاستی صدر نے کہا کہ عظیم اتحاد کے امیدوار نے گوپال گنج سیٹ پر بی جے پی کو سخت ٹکر دی ہے۔ سال 2020 میں بہار اسمبلی انتخابات کے مقابلے گوپال گنج سیٹ پر عظیم اتحاد کے امیدوار کے ووٹ میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوا ہے، جب کہ بی جے پی کے ووٹوں میں سات ہزار کی کمی درج کی گئی ہے۔ بہار کا مزاج بی جے پی کے خلاف ہے۔ گوپال گنج سیٹ پر اے آئی ایم آئی ایم کو بھی 12 ہزار سے زیادہ ووٹ ملے ہیں، یہ یقینی طور پر عظیم اتحاد کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔ اگر ووٹوں کی یہ تقسیم نہ ہوتی تو گوپال گنج سیٹ سے بی جے پی کا جانا بھی یقینی تھا۔


کشواہا نے کہا کہ ہمارے قابل احترام لیڈر وزیر اعلیٰ نتیش کمار بی جے پی کے خلاف ملک کی تمام جماعتوں کا اتحاد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آنے والے وقت میں جے ڈی (یو) پوری طاقت کے ساتھ بی جے پی کے خلاف عظیم اتحاد بنا کر اسے شکست دے گی۔ انہیں یقین ہے کہ وزیر اعلی نتیش  کمار اور نائب وزیر اعلی تیجسوی پرساد یادو کی جوڑی آئندہ انتخابات میں مزید شاندار نتائج لیکر آئے گی۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ-لیننسٹ (سی پی آئی-ایم ایل) کے ریاستی سکریٹری کنال نے گوپال گنج اور مکامہ اسمبلی ضمنی انتخابات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نتیجہ بی جے پی کے خلاف ہے۔ مہاگٹھ بندھن کے امیدوار نے ایک بار پھر مکامہ سیٹ پر بھاری ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے، جب کہ گوپال گنج سیٹ پر بی جے پی کو سخت مقابلہ ملا ہے۔ سال 2020 میں بہار اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں گوپال گنج سیٹ پر عظیم اتحاد کے امیدوار کے ووٹوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے جبکہ بی جے پی کے ووٹوں میں سات ہزار کی کمی ہوئی ہے۔ بہار کا مزاج بی جے پی کے خلاف ہے۔


گوپال گنج سیٹ پر اے آئی ایم آئی ایم کو بھی 12 ہزار سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔عظیم اتحاد کے لیے یہ ایک قابل غور سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ووٹوں کی یہ تقسیم نہ ہوتی تو آج گوپال گنج سیٹ سے بی جے پی کا جانا یقینی تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔