ملک میں اب ڈرون سے ہوگی اراضی کی نقشہ سازی

نقشہ سازی کا کام تقریبا پانچ سال تک چلنے کی امید ہے اور اس دوران بڑی تعداد میں ڈرون پائلٹوں کی ایک بڑی تعداد کی بھی ضرورت ہوگی۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

گاؤں میں آبادی والے علاقوں کی ڈرون سے نقشہ سازی کے ذریعہ زمین کا مالکانہ حق طے کرنے کی مرکزی حکومت کی ’ملکیتی اسکیم‘(آنر شپ اسکیم) سے ملک میں دیسی ڈرون کی تیاری اورڈرون آپریٹرزکی مانگ میں اضافہ ہوگا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے رواں سال اپریل میں یوم پنچایتی راج کے موقع پر ’ملکیتی اسکیم ‘ کا افتتاح کیا تھا۔ اس پر عمل درآمد کی ذمہ داری ہندوستان کے محکمہ سروے کے سپرد کیا گیا تھا، جو زمین کی نقشہ سازی کرکے ریاستی حکومتوں کو ڈیٹاسونپ دے گا۔ اسی اعداد و شمار کی بنیاد پر مقامی حکومتیں اراضی کی ملکیت کا فیصلہ کریں گی۔


ہندوستان کے سرویئر جنرل گریش کمار نے فکی کے زیر اہتمام منعقد ایک ویبنار میں کہا ہے کہ اس اسکیم کے تحت ملک کے چھ لاکھ سے زیادہ دیہاتوں کی آبادی والے علاقوں کی مکمل نقشہ سازی کی جانی ہے۔ اس کے لئے بڑی تعداد میں ڈرونز کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ڈرون بنانے کی صنعت اب بھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ کوئی بھی اسٹارٹ اپ کمپنی اتنی بڑی تعداد میں ڈرون کی سپلائی نہیں کرسکے گی ، لہذا بڑے آرڈر کے لئے ٹینڈر جاری کرنے کے بجائے چھوٹے چھوٹے آرڈروں کے ٹینڈرز جاری کئے جائیں گے تاکہ ا سٹارٹ اپ کو موقع مل سکے۔انہوں نے واضح کیا کہ اس میں معیار اورسیکورٹی سے سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت نقشہ سازی کا کام تقریبا پانچ سال تک چلنے کی امید ہے۔ اس دوران بڑی تعداد میں ڈرون پائلٹوں کی ایک بڑی تعداد کی بھی ضرورت ہوگی۔ نہ صرف آپریٹروں کو ڈرون چلانے کی جانکاری ہونی چاہئے بلکہ اسکیم کی ضرورت کے حساب سے اراضی پیمائش کی بھی بنیادی علم ہونی چاہئے۔ ملک میں ایسا کوئی انسٹی ٹیوٹ نہیں ہے جہاں ایسی تربیت دی جارہی ہو۔ اس کے پیش نظر سروے آف انڈیا نے اپنے طور پر تربیتی کورس تیار کرنے اورتربیت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔


لیفٹیننٹ جنرل (ر) گریش کمار نے بتایا کہ اس اسکیم کا آغاز مہاراشٹر میں تجربے کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ اس کے بعد کچھ دوسری ریاستوں میں بھی اس کا تجربہ کیا گیا۔اس سروے میں غلطی کا امکان 10 سینٹی میٹر سے بھی کم ہوگا۔ نیز کسی پلاٹ کے طوالبلد اور عرض البلد کو نشان زد کرنے کے لئے ڈرون میں جی پی ایس بھی نصب ہوگا اور جہاں دو لوگوں کی زمین کے درمیان ایک پختہ دیوار ہےاس کی ملکیت کا فیصلہ صرف وڈیو گرافی کے ذریعہ سے ہو جائےگا۔ جہاں دو یا دو سے زیادہ خاندانوں کی کھلی اراضی آپس میں ملتی ہے ، وہاں چونے سے زمین پر لکیر کھینچنے کے بعد ڈرون سے نقشہ سازی کی جائے گی۔

وزارت سول ایوی ایشن کے جوائنٹ سکریٹری امبر دوبے نے کہا کہ ملک میں ڈرون کے استعمال کا بے پناہ امکانات ہیں۔ موجودہ حکومت ہر تجویز پر کھلے دماغ کے ساتھ غور کرکے جلد فیصلہ لینے میں یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان میں ٹٹڈی سے نمٹنے کے لئے ریاستی حکومت نے ڈرون سے کیمیکل چھڑکنے کی اجازت طلب کی تھی۔ اسے ایک دن سے بھی کم عرصہ میں وزارت شہری ہوا بازی نے اجازت دے دی۔


مسٹردوبے نے کہا کہ نقشہ سازی کے علاوہ زراعت ، صحت ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ، لا اینڈ آرڈر برقرار رکھنے اور انفراسٹرکچر جیسے شعبوں میں ڈرون کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ حکومت آنے والے وقت میں پائلٹ کو بصری رینج سے باہر اور رات میں ڈرون اڑانے کی اجازت دینے پر بھی غور کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔