سرکاری ملازمین وقت سے پہلے ریٹائر کیے جا سکتے ہیں، حکومت نے جاری کیا سرکولر

مرکز ی حکومت نے مرکز کے تمام سرکاری ملازمین کے کاموں کا جائزہ لینے کی ہدایت جاری کی ہے جس کے بعد کارکردگی کی بنیاد پر ان کو ریٹائر کیا جا سکتا ہے۔

تصویر پی آئی بی
تصویر پی آئی بی
user

قومی آوازبیورو

مرکز کی مودی کی قیادت والی حکومت نے ان تمام افسران اور ملازمین کے کام کا جائزہ لینے کے لئے ہدایت جاری کی ہیں جو حکومت میں 30 سال سے زائد ملازمت کر چکے ہیں۔ متعلقہ وزارت کے مطابق یہ کوئی نیا قانون نہیں ہے، بس اس پر عمل کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

وزارت نے 28 اگست کو ایک سرکولر جاری کیا ہے جس میں حکومت کے اس قانون کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں تحریر ہے کہ عوامی مفاد میں حکومت کسی بھی سرکاری ملازم کو وقت سے پہلے ریٹائر کرسکتی ہے اور ریٹائر کرنے کی وجہ کارکردگی اور بدعنوانی ہو سکتے ہے۔ اس سرکولر میں ایسے تمام ملازمین کے کام کا جائزہ لینے کے لئے کہا گیا ہے جن کی ملازمت کا وقفہ 30 سال ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ ان سرکاری ملازمین کی ملازمت کے ریکارڈ کا بھی جائزہ لینے کے لئے کہا گیا ہے جن کی عمر 55 سال سے زیادہ ہو گئی ہے۔


واضح رہے سرکولر کے جاری کرنے کا مقصد سرکاری مشینری کو چست درست بنائے رکھنا ہے اور اس سے سرکاری کام کاج میں اہلیت بڑھے گی۔ اس مقصد کی حصولی کے لئے حکومت کے پاس ملازمین کو وقت سے پہلے ریٹائر کرنے کا حق ہے۔ اس سرکولر میں یہ واضح تحریر ہے کہ حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ملازم کے ذریعہ کام ٹھیک نہ کرنے کی صورت میں اس کو ریٹائر کر سکتی ہے۔

قانون کے مطابق ریٹائر کیے جانے والے ملازمین کو یا تو تین ماہ کا نوٹس دیا جاتا ہے یا پھر اس کو تین مہینے کی تنخواہ دی جاتی ہے۔ قانوں کے مطابق وقت سے پہلے ریٹائر کیے گئے ملازمین کو پینشن ملتی رہے گی۔ اس میں ان سینئر افسران کو سب سے زیادہ نقصان ہوتا ہے جن کو آخری سالوں میں ترقی یعنی پرموشن ملنی ہوتی ہے۔ اس سرکولر کے بعد سرکاری ملازمین میں نوکری جانے کا خوف ہے اور ان کو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ وبا کے اس دور میں حکومت کی جو اقتصادی حالت ہے اس میں کہیں ان کی نوکری نہ چلی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Aug 2020, 9:40 AM