یوگی کے قریبی رکن اسمبلی حکومت سے ناراض، استعفی دینا چاہتے ہیں

گورکھپور ضلع کی پپرائچ اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی مہندر پال سنگھ عوام کے مسائل حل نہیں کروا پارہے ہیں۔

تصویر نیشنل ہیرلڈ
تصویر نیشنل ہیرلڈ
user

بشواجیت بنرجی

یوگی آدتیہ ناتھ کی سرکار کو پورے آٹھ ماہ ہو چکے ہیں اور بی جے پی کے ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ حکومت کے کام کاج کو لے کر ناخوش نظر آ رہے ہیں اور یہ ناراضگی ہر نئے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں پوری طرح ناکام نظر آ رہی ہے۔

گورکھپور ضلع کے پپرائچ اسمبلی حلقہ سے منتخب رکن اسمبلی مہندر پال سنگھ نے اپنی ناراضگی کو اظہار کر نا شروع کر دیا ہےاور انہوں ودھان سبھا سے مستعفی ہونے کی دھمکی تک دے دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ عوام کے مسائل حل کروانے میں پوری طرح ناکام ہیں’’جب میں مظلوموں کی مدد نہیں کرسکتا، تو میں سوچتا ہوں کہ مجھے مستعفی ہو جانا چاہئے‘‘۔

یہ معاملہ ایک زمین کے تنازعہ کا ہے۔ رکن اسمبلی مہندر پال سنگھ چاہتے ہیں کے زمین کا تنازعہ کی ایماندارانہ جانچ ہونی چاہئے اور اس کا فیصلہ کسان کے حق میں ہونا چاہئے’’میری صرف اتنی سی گزارش ہے کہ صحیح لوگوں کو کوئی تکلیف نہیں ہونی چاہئے اس لئے میں نے یہ درخواست کی تھی‘‘۔

وہ اس درخواست کے ساتھ گلیریا پولس اسٹیشن کے انسپکڑ سے ملنے کے لئے گئے تھے۔ انہوں نے انسپکٹر سے اس معاملے کی دوبارہ جانچ کرنے کے لئے کہا لیکن انسپکٹر نے سننے سے انکار کر دیا۔ اس کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر رکن اسمبلی کی وہ تصویر وائرل ہو گئی جس میں وہ ہاتھ جوڑے تھانے میں بیٹھے ہیں۔ مقامی میڈیا نے ان کا یہ بیان بھی شائع کیا ہے کہ اگر وہ عوام کے مسائل حل نہیں کرا سکتے تو بہتر ہے کہ وہ مستعفی ہو جائیں۔

یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی ہوگی کہ مہندر پال سنگھ کو وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا قریبی مانا جاتا ہے۔بی جے پی کے رہنما کہتے ہیں کہ ٹکٹ تقسیم کے وقت مہند پال سنگھ یوگی کی ہی پسند تھے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر یوگی کا قریبی سرکار کے کام کاج سے ناراض ہے تو پھر ریاست میں حکومت کاکیا حال ہے۔

مہندر پال سنگھ کا کوئی واحد واقعہ نہیں ہے۔ سون بھدرسے بی جے پی کے رکن اسمبلی چھوٹے لال کھاروار نے وزیر اعلی کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے تحریر کیا تھا کہ کس طرح مقامی انتظامیہ غیر قانونی مائننگ میں شامل ہے۔ اور مائننگ مافیہ کے ساتھ ملی بھگت ہے۔ لیکن ان کی کسی بھی شکایت کا کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ کھاروار کا کہنا ہے کہ جنگلات اور مائننگ کے افسران کی سرپرستی میں مافیہ بڑے پیمانے پر غیر قانونی مائننگ کر رہا ہے جو ماحولیات کے لئے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ حکومت غیر قانونی مائننگ روکنے میں ناکام ہو گئی ہے ‘‘۔

رپورٹس کے مطابق کھاروار نے ذرائع ابلاغ کے لوگوں کو بتایا تھا کہ انہوں نے اس تعلق سے وزیر اعلی کو خط لکھ کر کہا تھا کہ وہ غیر قانونی مائننگ روکنے کے لئے مداخلت کریں۔

واضح رہے کھاروار دو ماہ پہلے بھی خبروں میں رہے تھے جب انہوں نے افسران کے ساتھ اس لئے بدتمیزی کی تھی کہ ان کا بھائی بلاک پرمکھی میں ہار گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔