اتر پردیش: پرنسپل کی فحش حرکتوں سے پریشان طالبات نے خون سے وزیر اعلیٰ یوگی کو لکھا خط

غازی آباد کے ایک مقامی ہائی اسکول کی نوجوان طالبات نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو مخاطب کرتے ہوئے خون سے ایک خط لکھا ہے جس میں ہائی اسکول کے پرنسپل کے خلاف چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلی یوگی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

وزیر اعلی یوگی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے غازی آباد ضلع میں ایک اسکول کی طالبات نے اپنے اسکول پرنسپل پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ طالبات کا الزام ہے کہ پرنسپل لڑکیوں کو کمرے میں بلا کر فحش حرکتیں کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں لڑکیوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنے خون سے سے خط لکھ کر بھیجا ہے۔ چار صفحات کے خط میں لڑکیوں نے اپنی پریشانی بیان کی ہے۔

خط کے مطابق طالبات کا کہنا ہے کہ اسکول پرنسپل راجیو پانڈے یکے بعد دیگرے لڑکیوں کو اپنے دفتر میں بلاتے ہیں اور ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں۔ لڑکیوں نے لکھا ہے کہ ’’بابا جی، ہم بمہیٹا گاؤں کے کسان آدرش ہائر سیکنڈری اسکول میں پڑھنے والی لڑکیاں ہیں۔ ہمارے اسکول کے پرنسپل راجیو پانڈے آئے دن کسی نہ کسی لڑکی کو اپنے دفتر میں بلاتے تھے اور ہمارے ساتھ غلط سلوک کرتے تھے اور دھمکی دیتے تھے کہ اگر ہم نے یہ بات کسی کو بتائی تو وہ ہمیں برباد کر دیں گے۔ ان کے خوف سے بیشتر لڑکیاں خاموش رہتی ہیں۔ ہم میں سے کچھ لڑکیوں نے 21 اگست کو گھر پر اپنی پریشانی بیان کرنے کی ہمت کی، جس کے بعد ہمارے والدین جمع ہوئے اور خاتون کونسل پرموش یادو کے ساتھ اسکول گئے اور انھوں نے منیجر سے بات کی۔


خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ والدین کے اعتراض کرنے پر پرنسپل ناراض ہو گئے اور انھوں نے سبھی کو گالی دینا شروع کر دیا۔ جھگڑا بڑھنے پر والدین نے پرنسپل کی پٹائی کر دی۔ اس کے بعد والدین نے اس معاملے کی اطلاع اے سی پی سلونی اگروال کو دی، جنھوں نے الٹے لڑکیوں اور ان کے والدین کو ہی ڈانٹا اور انھیں چار گھنٹے تک پولیس اسٹیشن میں بٹھائے رکھا۔ پولیس نے لڑکیوں کے گھر بھی جا کر انھیں دھمکایا۔

خون سے لکھا خط منظر عام پر آنے کے فوراً بعد پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے لڑکیوں کے والدین کے خلاف جسمانی استحصال کا الزام لگاتے ہوئے جوابی شکایت درج کرا دی ہے۔ اے سی پی سلونی اگروال نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی شکایت کی بنیاد پر فوراً پرنسپل کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔