ایودھیا بم دھماکہ معاملہ: 4 ملزمان کو عمر قید، ایک باعزت بری

عدالت نے پانچ میں سے چار ملزموں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے جبکہ محمد عزیر کو تمام الزامات سے بری قرار دیتے ہوئے رہا کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پریاگ راج: ایودھیا میں 5 جولائی 2005 کو ہوئے بم دھماکہ معاملے میں ایک خصوصی عدالت نے پانچ میں سے چار ملزموں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے جبکہ محمد عزیر کو تمام الزامات سے بری قرار دیتے ہوئے رہا کر دیا۔ اسپیشل جج (ایس سی/ایس ٹی) دنیش چند نے چاروں پر 20-20 ہزار روپئے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔

اس حملے میں مبینہ طور پر جیش محمد سے وابستہ پانچ شدت پسند اور دو مقامی افراد (رمیش پنڈا اور شانتی دیوی) ہلاک ہوئے تھے۔ جبکہ متعدد سی آر پی ایف کے جوان اس حملے میں زخمی ہوگئے تھے۔ بم دھماکے میں پولس نے پانچ افراد کو منافرت پھیلانے اور دہشت گردوں کو مدد فراہم کرنے وغیرہ جیسے مختلف الزامات میں پانچ افراد عرفان، عاشق اقبال عرف فاروق، شکیل احمد، محمد نسیم اور محمد عزیر کو گرفتار کیا تھا۔ یہ تمام الہ آباد کے نینی جیل میں قید ہیں۔ ڈاکٹر عرفان کا تعلق اترپردیش کے ضلع سہارنپور سے ہے جبکہ دیگر چار کا تعلق جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ سے ہے۔


اس طویل مدتی سماعت کے دوران عدالت کے ذریعہ پراسیکیوشن کے 63 گواہوں کے بیانات سنے گئے۔ ملحوظ رہے کہ 05 جولائی 2005 کو رام جنم بھومی۔بابری مسجد کامپلیکس پر مسلح دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔ لیکن سیکورٹی اہلکار نے اسے ناکام بنا دیا اور ایک گھنٹے تک چلے انکاؤنٹر میں حملہ آوروں کو مار گرایا تھا۔

پولس کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا اور غالب گمان ہے کہ وہ نیپال کی سرحد سے ہندوستان میں داخل ہوئے تھے۔ ایودھیا تک پہنچنے کے لئے انہوں نے عقیدت مندوں کی شکل اختیار کی۔ وہ ٹاٹا سومو کے ذریعہ فیض آباد میں کچھوچھہ گاؤں کے نزدیک اکبر پور پہنچے اور وہاں سے جیپ ڈرائیور ریحان عالم انصاری کو اپنے ساتھ لیا۔


ڈرائیور کے بیان کے مطابق دہشت گرد 5 جولائی 2005 کو متنازعہ زمین کا دورہ کیا اور اپنے آپ کو عقیدت مند ثابت کرنے کے لئے انہوں نے پوجا بھی کی۔ اس کے بعد انہوں نے جیپ کو رام جنم بھومی سائٹ تک پہنچایا۔ صبح 09 بجکر پانچ منٹ پر انہوں نے سیکورٹی گھیرے سے 50 میٹر کی دوری سے گرینیڈ پھینکا۔ جس میں ایک گائیڈ کی موت ہوگئی۔ لیکن سی آر پی ایف کے جوانوں نے ایک گھنٹے تک چلے انکاؤنٹر میں پانچوں دہشت گروں کو ہلاک کر دیا۔ اس انکاؤنٹر کو انجام دینے میں تین سی آر پی ایف کے جوان شدید طور سے زخمی ہوگئے ۔

تین اگست 2005 کو پولس نے اس حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں افراد آصف اقبال، محمد عزیز، محمد نسیم اور شکیل احمد کو گرفتار کیا۔ جبکہ عرفان خان کو پولس نے کچھ دن بعد گرفتار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔