اجودھیا معاملے کافیصلہ سنانا چیلنجنگ رہا : جسٹس رنجن گوگوئی

جسٹس گوگوئی نے اپنے پیغام میں کہا ، “اجودھیا معاملہ ملک کی قانونی تاریخ میں میں لڑے جانے والے کیسزمیں ہمیشہ ایک خاص مقام رکھے گا۔”

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ دی کونٹ
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ دی کونٹ
user

قومی آوازبیورو

رام جنم بھومی معاملہ میں فیصلہ سنانے والے سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی بنچ کی صدارت کرنے والے اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہاہے کہ اس کیس میں فیصلہ سنانا ایک چیلنجنگ کام تھا۔
جسٹس گوگوئی نے صحافی مالا دکشت کی کتاب ’ اجودھیا سے عدالت تک بھگوان شری رام (سپریم کورٹ میں چالیس دن سنوائی کی ان چھوئے پہلوووں کی آنکھوں دیکھی داستان )پر ورچوئل بات چیت میں بھیجے گئے اپنے پیغام میں یہ کہا۔

جسٹس گوگوئی نے اپنے پیغام میں کہا ، "اجودھیا معاملہ ملک کی قانونی تاریخ میں میں لڑے جانے والے کیسزمیں ہمیشہ ایک خاص مقام رکھے گا۔" اس معاملے سے جڑے مختلف زبانی اور دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ اس معاملے کو حتمی فیصلے کے لئے لایا گیا تھا۔ یہ ریکارڈ مختلف زبانوں سے ترجمہ کرائے گئے تھے ۔


جسٹس گوگوئی نے کہا کہ حتمی فیصلے تک پہنچنا کئی وجوہات سے ایک چیلنجنگ کام تھا۔ چالیس دن تک مسلسل سماعت میں مشہور وکیلوں کی بنچ کو دیا گیا تعاون غیرمعمولی تھا۔ کتاب میں تمام واقعات کو ایک نقطہ نظر کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ، مجھے یقین ہے کہ پڑھنے والوں کو یہ دلچسپ لگیں گے۔

واضح رہے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی رام مندر تعمیر کے لئے راہ ہموار ہوئی تھی لیکن سپریم کورٹ کے اس فیصلہ پر لوگوں کےمختلف تبصرے بھی سامنے آئے تھے۔ فیصلہ میں جہاں بابری مسجد کی انہدامی کو غلط مانا گیا اور کہا گیا کہ مندر ہونے کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں وہیں جگہ مندر کے حامی فریق کو دے دی گئی۔ اس فیصلہ کے چند ماہ بعد جب سابق چیف جسٹس گوگوئی کو راجیہ سبھا کی رکنیت دی گئی تو ایک مرتبہ پھر اس فیصلہ پر بات چیت ہونے لگی۔ رنجن گوگوئی کی صدارت والی سپریم کورٹ کی بینچ نے اپنے فیصلہ میں مسجد کے لئے بھی زمین دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ (یو این آئی کے انپٹس کے ساتھ)۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔