بہار کے سابق وزیر اعلی ڈاکٹر جگن ناتھ مشرا کا انتقال

جگن مشرا نے اپنے کریئر کی شروعات بطور لیکچرر کی اس کے بعد وہ بہار یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ تعلیم اور درس و تدریس اور تحریر میں ان کی دلچسپی زندگی کے آخری دنوں میں بھی برقرار رہی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پٹنہ: بہار کے سابق وزیر اعلی ڈاکٹر جگن ناتھ مشرا کا آج نئی دہلی میں طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا وہ تقریبا ً82 سال کے تھے ڈاکٹر مشرا گزشتہ کافی عرصہ سے بیمار تھے اور ان کا علاج دہلی میں چل رہا تھا، آج انہوں نے آخری سانس لی۔ ان کے دو بیٹے ہیں۔ ان کے چھوٹے صاحبزادے نتیش مشرا بہار میں وزیر رہ چکے ہیں اور فی الحال وہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نائب صدر ہیں۔ کانگریس لیڈر کے طور پر ڈاکٹر مشرا تین بار بہار کے وزیر اعلی رہے۔ انہوں نے مرکز میں بھی وزیر کے عہدے کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔

جگن مشرا نے اپنے کریئر کی شروعات بطور لیکچرر کی اس کے بعد وہ بہار یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ تعلیم اور درس و تدریس اور تحریر میں ان کی دلچسپی زندگی کے آخری دنوں میں بھی برقرار رہی۔ انہوں نے تقریباً 40 تحقیقی مقالے لکھے۔ ان کی رہنمائی میں 20 لوگوں نے معاشیات میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے کئی کتابیں لکھیں اور کئی کتابوں کو ایڈٹ بھی کیا ہے۔ ان کی پیدائش 24 جون 1937 کو ضلع سپول کے بلوا بازار گاؤں میں ہوئی تھی۔


بہار کے تین بار وزیر اعلی رہے جگن مشرا کو مرکزی کابینہ میں بھی وزیر کے عہدے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ وہ پہلی بار 11 اپریل 1975 سے 30 اپریل 1977 تک بہار کے وزیر اعلی رہے۔ اس کے بعد وہ 08 جون 1980 سے 14 اگست 1983 تک دوسری بار اور 06 دسمبر 1989 سے 10 مارچ 1990 تک تیسری بار بہار کے وزیر اعلی کے عہدے کی ذمہ داری سنبھالی۔ ان کے بھائی للت نارائن مشرا کے قتل کے بعد وہ بہار میں کانگریس کے سب سے زیادہ طاقتور رہنما بن کر ابھرے۔

جگن ناتھ مشرا بہار کے وزیر اعلی رہتے ہوئے کئی ایسے پالیسی ساز فیصلے کیے جس سے ان کی مقبولیت ساتویں آسمان پر پہنچ گئی تھی۔ انہوں نے 10 جون 1980 کو اپنی کابینہ کی پہلی میٹنگ میں اردو کو بہار کی دوسری سرکاری زبان بنانے کے لئے بہار ریاستی لسانی ایکٹ میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کرنے کی منظوری فراہم کی تھی۔ ان کے اس فیصلہ نے مسلمان کمیونٹی میں ان کی مقبولیت اتنی بڑھا دی کہ انہیں ’مولانا‘ جگن ناتھ کہا جانے لگا تھا۔


پریس کی آزادی کے لئے ہمیشہ آواز بلند کرنے والے جگن ناتھ مشرا پریس پر لگائی گئی پابندی کو ختم کرنے کے مقصد سے 31 جولائی 1982 کو تعزیرات ہند کی دفعہ 292 اور کرائم کی دفعہ 455 پر نظر ثانی کرنے کے لئے بہار اسمبلی میں ترمیمی بل پیش کیا تھا۔ جگن ناتھ مشرا مرکزی حکومت میں بھی وزیر رہے۔

ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہوں نے کانگریس سے استعفیٰ دے کر سابق مرکزی وزیر شرد پوار کی قیادت میں قائم نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) میں شامل ہو گئے۔ بعد میں انہوں نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کو بھی چھوڑ دیا اور جنتا دل متحد (جے ڈی یو) میں شامل ہو گئے۔ فی الحال وہ کسی سیاسی پارٹی سے منسلک نہیں تھے۔ ان کو درس و تدریس اور لکھنے میں دلچسپی، ان کی زندگی کے آخری وقت میں بھی نظریاتی طور پر فعال رکھا۔ وہ سماجی و اقتصادی انسٹی ٹیوٹ سے بھی آخری وقت تک منسلک رہے۔


سیاسی زندگی میں ان کا نام غیر منقسم بہار کی سرخیوں میں چھائے چارہ گھوٹالے سے بھی جڑا رہا۔ 30 ستمبر 2013 کو سی بی آئی کی جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں واقع خصوصی عدالت نے چارہ گھوٹالہ معاملہ میں 44 لوگوں کو قصوروار قرار دیا تھا۔ مجرم قرار دئیے جانے والوں میں ایک نام جگن ناتھ مشرا کا بھی تھا۔ اس معاملہ میں ان کو چار سال کی سزا کے ساتھ ہی دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ 20 جولائی 2018 کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ انہیں باقاعدہ ضمانت دے دی۔ فی الحال وہ چارہ گھوٹالے کے تین مختلف معاملوں میں ضمانت پر تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔