بی جے پی نے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنایا: کاٹجو

مارکنڈے کاٹجو نے لکھا، کروڑوں ہندوستانی مسلمانوں کے لئے برے دن آ رہے ہیں کیوں کہ بی جے پی کو اپنی تمام تر ناکامیوں کو چھپانے کے لئے یہ بہانہ ڈھونڈا ہے اور مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنایا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور کئی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ قومی راجدھانی دہلی میں بھی متعدد مقامات پر موبائل سروس بند کر دی گئی ہے اور لوگ حکومت کے تئیں ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے بھی اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ مارکنڈے کاٹجو نے لکھا، کروڑوں ہندوستانی مسلمانوں کے لئے برے دن آ رہے ہیں کیوں کہ بی جے پی کو اپنی تمام تر ناکامیوں کو چھپانے کے لئے یہ بہانہ ڈھونڈا ہے اور مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنایا ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج نے لکھا کہ ہندوستانی آبادی کا تقریباً 80 فیصد حصہ ہندو ہیں اور بیشتر ہندوستانی ہندو زبردست طریقہ سے فرقہ پرست اور پولرائز (یعنی مسلم مخالف) ہو گئے ہیں۔ سال 2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کی نظر میں زیادہ تر مسلمان بنیاد پرست، ملک دشمن اور دہشت گرد ہیں۔ چنانچہ جب کسی مسلمان کو گائے کے مبینہ محافظوں (گئو رکشکوں) کے ہاتھوں لنچ (پیٹ پیٹ کر قتل) کیا جاتا ہے، تو یہ لوگ خوشی محسوس کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ایک دہشت گرد کم ہو گیا! مسلمانوں کو ہندو لڑکیوں سے چھیڑ خانی کرنے والوں کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جسے ’لو جہاد‘ کا نام دیا جاتا ہے۔


کاٹجو نے مزید لکھا، ہندوستانی معیشت کی حالت بہت خراب ہے۔ جی ڈی پی میں مسلسل گراوٹ درج کی جا رہی ہے۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بھی گراوٹ واقع ہوئی ہے۔ آٹو سیکٹر کے فروخت میں 30-40 فیصد کی کمی آئی ہے۔ ریئل اسٹیٹ کا شعبہ بھی نازک مراحل سے گزر رہا ہے اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر سال 12 ملین (ایک کروڑ بیس لاکھ) ہندوستانی نوجوان ملازمت کے بازار میں داخل ہو رہے ہیں لیکن ملازمتوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ بیک وقت سبزیوں اور ایندھن کی قیمتوں میں تیزی آئی ہے، کسانوں کے بحران میں اضافہ ہوا ہے اور بچوں کی غذائی قلت بھی بڑگھ گئی ہے (عالمی ہنگر انڈیکس اور یونیسف کی رپورٹوں کے مطابق، تقریباً 50 فیصد ہندوستانی بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور 50 فیصد ہندوستانی خواتین میں خون کی کمی پائی گئی ہے)۔ ہندوستانی عوام کے لئے مناسب صحت کا نظام اور اچھی تعلیم موجود نہیں ہے۔

یہ عین اسی طرح کی صورتحال ہے جیسی کہ 1922 میں اٹلی اور 1933 میں جرمنی میں فسطائی حکومتوں نے اقتدار سنبھالا تھا۔ بی جے پی حکومت کی توجہ اس پر بالکل بھی نہیں ہے کہ ہندوستان کو کس خوفناک معاشی بحران کو جکڑ لیا ہے اور اسے کس طرح حل کیا جائے۔


لہذا حکومت نے ان تمام چیزوں سے بچنے کے لئے مسلمانوں کو قربانی کے بکرے کے طور پر ڈھونڈ لیا ہے۔ جس طرح یہودیوں کو جرمنی میں تمام برائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا اسی طرح ہندوستان میں بھی تمام برائیوں کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔

کاٹجو نے لکھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یورپ کی طرح ہندوستان میں بھی نسل کشی ہوگی کیوں کہ ’گیس چیمبروں‘ میں بھیجنے کے لئے مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہاں مگر مسلمانوں کے خلاف 2002 میں گجرات کے قتل عام کی طرز پر یا اس سے بھی زیادہ خوفناک مظالم ضرور کیے جا سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Dec 2019, 5:11 PM