’شاہین باغ‘ خاتون مظاہرین کا حوصلہ بڑھانے پہنچیں 8 ریاستوں کی خواتین

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک خاتون نے کہا کہ ’’مظاہرہ تو ہم اپنی ریاست میں بھی کر رہی تھیں لیکن شاہین باغ ایک علامت بن چکا ہے اور ہم لوگ یہاں کی خواتین سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے آئی ہیں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ خاتون مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لئے آٹھ ریاستوں سے آنے والی خواتین نے کہا کہ ہم سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف آپ کی تحریک کی حمایت کرنے اور آپ کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر چلنے آئی ہوں۔

ان آٹھ ریاستوں کی خواتین کے گروپ میں کرناٹک، کیرالہ، تلنگانہ، آندھرا پردیش، مہاراشٹر، تمل ناڈو، مدھیہ پردیش اور پڈوچیری کی خواتین شامل تھیں، نے کہا کہ شاہین باغ کی خاتون مظاہرین نے پورے ملک کی خواتین کو اپنے حق کے تئیں، اپنے ملک اور اپنے دستور کے تئیں جگا دیا ہے، ان خواتین کو سلام کرنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان ریاستوں میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس قانون کی واپسی تک ہمارا مظاہرہ جاری رہے گا۔


شاہین باغ آنے کے مقصد کے بارے میں پوچھے جانے سے ان خواتین نے یو این آئی کو بتایا کہ مظاہرہ تو ہم لوگ اپنے یہاں بھی کر رہی تھیں لیکن شاہین باغ ایک علامت بن چکا ہے اور ہم لوگ شاہین باغ خواتین سے اظہار یکجہتی اور ان کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملاکر چلنے آئی ہوں۔ انہیں یہ بتانے آئی ہوں کہ وہ خود کو اکیلا نہ سمجھیں پورے ملک کی خواتین ان کے ساتھ ہیں اور ان کے کاز کی حمایت کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون سے صرف مسلمان متاثر نہیں ہوں گے بلکہ ہر کمزور طبقہ متاثر ہوگا۔ اسی لئے ہر طبقہ کو اس قانون کے خلاف میدان میں آنا چاہیے۔ ان خواتین سے کانگریس کی لیڈر راگنی نائک نے بھی خطاب کیا۔

شاہین باغ مظاہرہ شروع کرانے میں اہم رول ادا کرنے والی سماجی کارکن شاہین کوثر نے یو این آئی کے ساتھ خاص بات چیت میں کہا کہ ہم لوگوں کو یہاں مظاہرہ کرنے کا کوئی شوق نہیں تھا، ملک کے حالات، حکومت کے رویے، آئین کے خلاف سازش، دستور کی حفاظت نے ہمیں سڑکوں پر اترنے پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین بلاضرورت تو گھر سے بھی نہیں نکلتیں لیکن ملک کی خاطر، آئین کو بچانے کی خاطر اور فسطائی طاقتوں کے سماج کو باٹنے کی سازش کے خلاف سڑکوں پر ہیں۔


انہوں نے کہا کہ ہم لوگ، تین طلاق، دفعہ 370 کے خاتمے، بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ کے خلاف مسلم خواتین سڑکوں پر نہیں اتریں، حالانکہ تین طلاق مسلم عورتوں کے گھر برباد کرنے کے جیسا قانون ہے، لیکن جب معاملہ ملک کا ہے، ہندوستانی آئین کی حفاظت کا ہے، سماجی ہم آہنگی کا ہے تو مسلم خواتین سڑکوں پر اتری ہیں اور اپنے حق کو لے کر رہیں گی۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی مطلق العنانیت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی حکومت کبھی مستقل نہیں رہتی اور اگر یہ حکومت مستقبل رہنے کا خواب دیکھ رہی ہے تو سخت مغالطہ میں ہے۔ اس کو بھی جانا ہوگا، کیونکہ اب ہندوستانی عوام جاگ چکے ہیں۔

شاہین کوثر نے شاہین باغ میں یوم جمہوریہ کی تقریب کی مناسبت سے کہا کہ یہاں کے لاکھوں لوگوں نے شریک ہوکر یہ پیغام دے دیا ہے کہ انہیں ہندوستانی جمہوریت، آئین اور یوم جمہوریہ میں کتنا اعتماد ہے۔ یہاں کے یوم جمہوریہ کی تقریب ایک یادگار تقریب کے طور پر تاریخ میں اپنا نام درج کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شاہین باغ خاتون مظاہرین کو بدنام کرنے کے بجائے حکومت ہوش کے ناخن لے۔ انہوں نے کہا کہ شاہین باغ مظاہرہ کو سبوتاژ کرنے کے تعلق سے حکومت جو سوچ رہی ہے شاہین باغ کی خواتین کبھی پورا نہیں ہونے دیں گی۔


انہوں نے مرکزی حکومت کی بے حسی کی طرف اشارہ کر تے ہوئے کہا کہ یہاں خواتین بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہیں لیکن حکومت کا کوئی نمائندہ ان کی کھوج خبر لینے نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی حادثہ پیش آجائے تو پھر کس کی ذمہ داری ہوگی۔ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کہیں مظاہرہ ہورہا ہو، یا بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوں اور حکومت اپنا نمائندہ نہ بھیجے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے درمیان تال میل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مودی امت شاہ ایک رائے قائم کرلیں، انہوں نے ملک کو مذاق کا موضوع بنا دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جس طرح یوگی اترپردیش کو تباہ کر رہا ہے اسی طرح مودی ملک کو تباہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت ثابت قدم ہو کر اس کا مقابلہ نہیں کیا تو پھر یہ موقع کبھی نہیں ملے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔