یو پی: ریپ متاثرہ کے والد کی جیل میں موت

انصاف نہ ملنے پر عصمت دری کی متاثرہ اہل خانہ کے ساتھ گزشتہ روز سی ایم ہاؤس پر خود کشی کرنے پہنچی تھی، آج اس کے والد کی جیل میں موت ہو گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتوار کے روز وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کے سامنے خود کشی کرنے کی کوشش کرنے والی عصمت دری متاثرہ کے والد کی (آج) پیر کو اناؤ جیل میں پراسرار حالات میں موت ہو گئی۔ خاندان کے لوگوں نے بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدپ سنگھ سینگر پر جیل میں قتل کرانے کا الزام عائد کیا ہے۔

متاثرہ خاندان کا الزام ہے کہ رکن اسمبلی کے بھائی نے 3 اپریل کو عصمت دری کی متاثرہ کے والد کو زدوکوب کیا تھا۔ بری طرح زخمی ہونے کے باوجود پولس نے مقدمہ متاثرہ کے والد پر ہی درج کر کے جیل بھیج دیا تھا۔ پیر کے روز جیل میں حالت خراب ہوجانے کے بعد عصمت دری متاثرہ کے والد کو ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔

فی الحال عصمت دری متاثرہ کے والد کی موت کس وجہ سے ہوئی ہے یہ صاف نہیں ہو پایا ہے اور ضلع انتظامیہ اس پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ پوسٹ مارٹ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی موت کی اصل وجہ کا پتہ چل سکے گا۔

غور طلب ہے کہ اس خاتون نے اناؤ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر اور ان کے ساتھیوں پر عصمت دری کا الزام عائد کیا تھا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں ایف آر درج ہونے کے بعد بھی پولس کی طرف سے رکن اسمبلی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جار ہی ہے۔ کوئی سنوائی نہ ہونے سے مایوس خاتون نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ اتوار کے روز وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر پہنچ کر خود کشی کرنے کی کوشش کی تھی۔

خاتون کے الزامات پر لکھنؤ زون کے اے ڈی جی راجیو کرشن نے کہا تھا کہ خاتون نے کلدیپ سنگھ سینگر پرعصمت دری کے علاوہ مار پیٹ کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ خاتون کے مطابق وہ پولس سے لے کر افسران تک سب کو اپنی تکلیف سنا چکی ہے لیکن اسے کہیں سے انصاف نہیں ملا۔ خاتون نے کہا کہ اب اس کے پاس خودکشی کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق خاتون اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ وزیراعلی کی رہائش گاہ کے باہر کھڑی ہوئی تھی۔ اس کے بعد اس نے خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ خاتون کو جب ایسا کرنے سے روکا گیا تو اس نے بتایا کہ بی جے پی کے رکن اسمبلی نے ان کے ساتھ عصمت دری کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Apr 2018, 11:40 AM