ایف اے ٹی ایف نے چار سال بعد پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ سے ہٹایا

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے جمعہ کو پاکستان کو ’بڑھی ہوئی نگرانی‘ والے ممالک کی فہرست سے ہٹا دیا، جسے ’گرے لسٹ‘ بھی کہا جاتا ہے

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے جمعہ کو پاکستان کو ’بڑھی ہوئی نگرانی‘ والے ممالک کی فہرست سے ہٹا دیا، جسے ’گرے لسٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر ٹی راجہ کمار نے اپنے مکمل اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 2018 سے گرے لسٹ میں ہے۔ ’’اس کے دو ہم وقتی ایکشن پلان ہیں۔ پاکستانی حکام کی طرف سے کافی کام کرنے کے بعد، انہوں نے بڑے پیمانے پر سبھی ایکشن پر دھیان دیا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ٹاسک فورس نے اگست کے آخر میں آن سائٹ کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آن سائٹ ٹیم نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستانی قیادت کی جانب سے اعلیٰ سطحی عزم، اصلاحات کی پائیداری اور مستقبل میں بہتری لانے کا عزم ہے۔ انہوں نے کہا ’’ان ایکشن پلانز کے نتیجے میں، پاکستان نے دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے اس فریم ورک کی اثر انگیزی کو مضبوط بنانے کے لیے اہم اصلاحات کی ہیں‘‘۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی پریس کانفرنس شروع ہونے سے قبل وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ملک کو ترقی کے لمحات پر مبارکباد دی۔


رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے اخراج ’’گزشتہ برسوں میں ہماری پرعزم اور مسلسل کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے‘‘۔ انہوں نے سول اور عسکری قیادت کے ساتھ ساتھ تمام اداروں کو مبارکباد پیش کی ہے جن کی محنت سے آج کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ سب کو بہت بہت مبارک ہو۔

وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی ٹیموں اور پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے متحدہ محاذ بنانے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے کردار اور کوششوں کی خاص طور پر ستائش کی۔

عالمی مالیاتی نظام کے لیے سنگین خطرہ تصور کیے جانے والے منی لانڈرنگ سے نمٹنے اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے لیے اس کے قانونی، مالیاتی، ریگولیٹری، تفتیشی، استغاثہ، عدالتی اور غیر سرکاری شعبوں میں خامیوں کے لیے جون 2018 میں بڑھی ہوئی نگرانی کی فہرست کے تحت پاکستان کو دائرہ اختیار شامل کیا گیا تھا۔ پاکستان نے 27 نکاتی ایکشن پلان کے تحت ان کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی سیاسی وعدے کیے لیکن بعد میں ایکشن پوائنٹس کی تعداد بڑھا کر 34 کر دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔