کسان تحریک : دہلی بارڈرس پر مظاہرین کی کم ہوتی تعداد کی اصل وجہ آئی سامنے!

کسانوں نے منصوبہ بندی کے ساتھ دہلی بارڈرس پر مظاہرین کی تعداد کو کم کیا ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ کچھ کسان مظاہرین اپنے اپنے علاقوں میں جا کر ’کسان تحریک‘ کو مضبوط کرنے اور ملک گیر بنانے کی راہ ہموار کریں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

تنویر

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی بارڈرس پر کسانوں کی تحریک جاری ہے اور مظاہرین میں اب بھی وہی جوش دیکھنے کو مل رہا ہے جو تحریک کے آغاز میں دکھائی پڑا تھا۔ لیکن تقریباً ڈھائی مہینے سے جاری اس تحریک میں شامل مظاہرین کی تعداد پہلے کے مقابلے کم ضرور ہو گئی ہے۔ خصوصاً یوم جمہوریہ کے موقع پر کسان پریڈ کے دوران ہوئے تشدد نے تحریک کو کمزور کرنے کی کوشش کی اور پھر اس کے بعد سے ہی مظاہرین کی تعداد میں دھیرے دھیرے کمی دکھائی دینے لگی۔ کچھ لوگوں نے اس پر سوال اٹھایا کہ کیا کسان تحریک خاتمہ کی طرف بڑھ رہی ہے؟ لیکن اب ایسی خبریں سامنے آئی ہیں کہ یہ سب کسانوں کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔

دراصل کسانوں نے ایک پالیسی کے تحت دہلی بارڈرس پر مظاہرین کی تعداد کو کم کیا ہے اور ان کی کوشش ہے کہ کچھ کسان مظاہرین اپنے اپنے علاقوں میں جا کر ’کسان تحریک‘ کو مضبوط کرنے اور ملک گیر بنانے کی راہ ہموار کریں۔ بتایا جاتا ہے کہ سنگھو بارڈر اور غازی پور بارڈر پر کسان مظاہرین کی تعداد پہلے کے مقابلے تقریباً نصف رہ گئی ہے۔ اور جب اس سلسلے میں وہاں موجود کسانوں سے بات کی گئی تو انھوں نے کچھ ایسی باتیں بتائیں جس سے ظاہر ہوا کہ کسان تحریک فی الحال ختم نہیں ہونے والی، یہ طویل کھنچنے والی ہے۔


بڑی تعداد میں کسان مظاہرین کے گھر واپس چلے جانے کے تعلق سے بارڈر پر بیٹھے ایک کسان نے کہا کہ ’’کیونکہ ہماری لڑائی بہت طویل چلنے والی ہے، اس لیے یہ ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔ کسانوں کے دہلی سرحد پر بیٹھے نہ رہنے سے کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اور جو کسان اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں وہ گاؤں میں ہماری تحریک کو مضبوط کریں گے۔‘‘م

رکزی حکومت سے تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس کرنے کا مطالبہ کرنے والے کسان مظاہرین کا کہنا ہے کہ اب اس تحریک کا ہدف الگ الگ ریاستوں میں ریلیوں کے ذریعہ مظاہرہ کے لیے حمایت اکٹھا کرنا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت نے ملک کے الگ الگ حصوں میں ’مہاپنچایت‘ کے ذریعہ کسانوں کے لیے حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹکیت ہریانہ، مہاراشٹر اور راجستھان میں آئندہ دنوں میں کئی پنچایتوں میں حصہ لیں گے، اور اس کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Feb 2021, 3:40 PM