تحریک کے دوران پھر ایک کسان نے توڑا دَم، 5 لاکھ روپئے معاوضہ کا اعلان، مہلوک کسانوں کی تعداد 4 پہنچی

مرنے والے کسان کی شناخت درشن سنگھ کے طور پر ہوئی ہے جن کی عمر 62 سال بتائی جا رہی ہے، وہ بھٹنڈہ ضلع واقع امر گڑھ کے رہنے والے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>کسان تحریک فائل فوٹو/ آئی اے این ایس</p></div>

کسان تحریک فائل فوٹو/ آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ایم ایس پی سمیت دیگر مطالبات کے لیے جاری کسان تحریک کے درمیان پھر ایک کسان کی موت ہو گئی ہے۔ کھنوری بارڈر پر احتجاج کرنے والے اس کسان کا نام درشن سنگھ ہے جن کی عمر 62 سال تھی۔ رپورٹ کے مطابق وہ ضلع بھٹنڈہ واقع امرگڑھ کے رہنے والے تھے۔ درشن سنگھ کی موت کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد موت کی اصل وجہ سامنے آ سکے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق درشن سنگھ جمعرات (22 فروری) کی رات 11 بجے کے قریب بیہوش ہو گئے تھے۔ انہیں فوراً کمیونٹی سنٹر لے جا یا گیا جہاں ان کی تشویشناک حالت دیکھ کر پٹیالہ کے سرکاری راجندر اسپتال لے جا یا گیا۔ وہاں ڈاکٹروں نے دَرشن سنگھ کو مردہ قرار دے دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ گھر میں ان کی بیوی، ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ ان کے بیٹے کی شادی 15 دن قبل ہوئی تھی اور گھر میں خوشی کا ماحول تھا۔ لیکن اب دَرشن سنگھ کی موت نے خوشیوں کو ماتم میں بدل دیا ہے۔ دوسری طرف احتجاج کرنے والے کسانوں میں بھی غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔


درشن سنگھ کی موت پر کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’وہ کھنوری بارڈر پر تھے اور کسانوں کی اس تحریک کے چوتھے شہید ہیں۔ ان کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ پچھلے 3 شہداء کی طرح ہی ان کے بھی اہلِ خانہ کو معاوضہ دیا گیا ہے اور ان کے خاندان کے ایک فرد کو ملازمت دی جانی چاہئے۔‘‘ اس دوران پنڈھیر سے پوچھا گیا کہ کسان تحریک کس سمت بڑھ رہی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ’’اس حوالے سے مزید معلومات میٹنگ کے بعد دی جائیں گی۔‘‘

ہندی نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ پر اس تعلق سے ایک خبر شائع ہوئی جس میں بتایا گیا ہے کہ درشن سنگھ کی موت آنسو گیس کے گولے کی زد میں آنے سے ہوئی ہے۔ وہ گزشتہ  کئی دنوں سے کھنوری بارڈر پر ڈٹے ہوئے تھے۔ وہ بارڈر پر دیگر کسانوں کی طرح ہریانہ پولیس کا سامنا کر رہے تھے۔ پولیس نے گولے پھینکے، اس کے دھوئیں کی زد میں وہ آگئے اور پھر ان کی طبیعت بگڑ گئی جس کے تھوڑی ہی دیر بعد وہ بیہوش ہو کر گر گئے۔ انھیں فوراً اسپتال لے جایا گیا، لیکن ان کی زندگی نہیں بچ سکی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔