کسان تحریک: پی ایم مودی کو کسانوں نے بھیجی ’خون سے لکھی چٹھی‘

کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم خون سے خط لکھ کر پی ایم مودی کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جو کسان گاندھی وادی طریقے سے تحریک چلا سکتے ہیں، وہ بھگت سنگھ کی طرح خون بھی دینا جانتے ہیں۔

نریندر مودی، تصویر یو این آئی
نریندر مودی، تصویر یو این آئی
user

تنویر

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اپنے شباب پر ہے۔ ایک طرف دہلی بارڈرس پر مظاہرین کسان بغیر قانون واپسی کے گھر واپسی کے لیے تیار نہیں ہیں، اور دوسری طرف مختلف ریاستوں میں کسان پنچایتوں کے ذریعہ تحریک کو مزید مضبوط بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ مرکز کی مودی حکومت نے کسانوں کے مطالبہ پر واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ قوانین میں ترمیم کے لیے وہ مذاکرہ کرنے کو تیار ہے، لیکن قانون واپسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس درمیان جیند کے کسانوں نے اپنے خون سے ایک چٹھی لکھی ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ زرعی قوانین کو واپس لے لیں۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ہریانہ کے جیند سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے پی ایم مودی کو خون سے لکھی چٹھی میں کہا ہے کہ وہ قوانین کی واپسی کا راستہ ہموار کریں اور ایم ایس پی کو قانونی جامہ پہنائیں۔ جیند کے ٹول پلازہ پر مرکزی حکومت کے قوانین کے خلاف تحریک کر رہے سینکڑوں کسانوں نے انجکشن سے خون نکال کر پی ایم مودی کو یہ چٹھی لکھی ہے۔ اس میں کسانوں نے کہا ہے کہ انھیں یہ سیاہ قوانین نہیں چاہئیں، اس کی جگہ حکومت ایم ایس پی پر مستقل قانون بنائے۔


میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق اس چٹھی میں لکھا گیا ہے ’’عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی جی، ہمیں تینوں سیاہ قوانین نہیں چاہئیں۔ ان تینوں سیاہ قوانین کو واپس لو اور ایم ایس پی سے متعلق پرمانینٹ قانون بناؤ۔‘‘ جیند ٹول پلازہ پر بیٹھے کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ 63 دنوں سے بھی زیادہ عرصہ سے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، پھر بھی کوئی سماعت نہیں ہو رہی ہے۔ اس لیے نوجوان کسانوں نے وزیر عظم کو خون سے چٹھی لکھنے کا فیصلہ کیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم خون سے خط لکھ کر پی ایم مودی کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جو کسان گاندھی وادی طریقے سے تحریک چلا سکتے ہیں، وہ بھگت سنگھ کی طرح خون بھی دینا جانتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Feb 2021, 4:40 PM