نئے پنڈتوں کی واپسی تو دور، جو کشمیر میں قیام پذیر تھے وہ بھی بھاگ رہے ہیں: عمر عبدﷲ

عمر عبداللہ کے مطابق اب یہ کہا جا رہا ہے کہ جموں وکشمیر میں جب حالات مکمل طور پر پُرامن ہوجائیں گے، ملی ٹنسی کے واقعات اور شہری ہلاکتیں بند ہوجائیں گی تبھی جاکر ریاست کا درجہ واپس دیا جائے گا۔

عمر عبداللہ، تصویر ٹوئٹر@JKNC_
عمر عبداللہ، تصویر ٹوئٹر@JKNC_
user

یو این آئی

جموں: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیرا علیٰ عمر عبدﷲ نے بدھ کے روز کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی حکومت نے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کا وعدہ کیا تھا لیکن ڈھائی سال کا عرصہ ہو گیا کوئی پنڈت واپس گھر نہیں آیا ہے اُلٹا جو یہاں پر قیام پذیر تھے وہ بھی واپس بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 370 کی بحالی کی خاطر نیشنل کانفرنس اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ ان باتوں کا اظہار این سی نائب صدر نے ڈاک بنگلہ بدرواہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔

عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد اب لوگوں سے روشنی کی زمینیں چھینی جا رہی ہہں؟ انہوں نے کہا کہ اب یہ کہا جارہا ہے کہ جموں وکشمیر میں جب حالات مکمل طور پر پُرامن ہوجائیں گے، ملی ٹنسی کے واقعات اور شہری ہلاکتیں بند ہوجائیں گی تبھی جاکر ریاست کا درجہ واپس دیا جائے گا۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اگر آج یہاں کے حالات خراب ہوگئے ہیں اور ملی ٹنسی میں اضافہ ہوا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟


عمر نے کہا کہ ’’نئی دلی میں بھاجپا کی حکومت ہے اور اسی حکومت نے جموں وکشمیر میں لیفٹنٹ گورنر کو بھیجا ہے، اگر سیکورٹی کا نظام خراب ہوا ہے، لوگوں کو مارا جا رہا ہے، تو یہ کس کا قصور ہے؟ انہوں نے کہا کہ بھاجپا یہ کہہ کر عوام کو سزا دے رہی ہے کہ حالات مکمل طور پر ٹھیک ہونے کے بعد ہی ریاست کا درجہ بحال ہوگا۔ ناکامی آپ کی اور سزا یہاں کے لوگ بھگتیں گے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟“

نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دورِ حکومت میں 2014 تک بیشتر علاقے ملی ٹینسی سے خالی ہوگئے تھے، وادی بھر میں بنکر ہٹائے گئے صرف شہر سری نگر میں ہی 40 سے زیادہ بنکر منہدم کئے گئے لیکن آج کی صورتحال یہ ہے کہ نہ صرف اُن پرانی جگہوں پر واپس بنکر قائم ہوئے ہیں بلکہ اُس سے دوگنی تعداد میں نئی جگہوں پر بنکر کھڑے کئے گئے ہیں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دورِ حکومت میں شادی بیاہ اور دیگر تقاریب کے لئے کمیونٹی ہال بنائے گئے تھے آج صورتحال یہ ہے کہ لوگوں کے آرام و آسائش کے لئے تعمیر کئے گئے ان کمیونٹی ہالوں کو فورسز کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملی ٹینسی اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب کشمیر کا کوئی بھی علاقہ ملی ٹینسی سے خالی نہیں، نئے پنڈتوں کی واپسی تو دور کی بات اب جو کشمیر میں قیام پذیر تھے وہ بھی واپس بھاگ رہے ہیں۔


عمر عبدﷲ کے مطابق پوری دنیا نے دیکھا کہ گزشتہ ماہ کس طرح سے لوگوں کو چن چن کر مارا جا رہا تھا، بندرو جس نے 1990کی پُرآشوب دور میں بھی اپنی دکان بند نہیں کی، کو کسی طرح نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب تو بھاجپا کی حکومت میں ہو رہا ہے ، اس سب کا جواب کون دیگا؟

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ کا نام لئے بغیر عمر عبدا ﷲ نے کہا کہ کچھ جماعتوں نے دوغلی پالیسی اپنا رکھی ہے ۔ ایک دن کہتے ہیں کہ دفعہ 370 قصہ پارینہ ہے اور گلے روز کہتے ہیں کہ یہ دفعہ تو ہماری وارثت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم نیشنل کانفرنس میں ان چیزوں کو لے کر کوئی کنفویژن نہیں ہے۔ ہم دلّی میں بھی وہی بات کرتے ہیں، جموں میں بھی وہی اور کشمیر میں بھی ایک ہی بات دہراتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔