مؤ میں فرضی پاسپورٹ گینگ کا پردہ فاش، 2 پولس اہلکار سمیت 10 گرفتار

ابتدائی جانچ میں ایل آئی یو کے سپاہی، سب انسپکٹر، ٹائپ رائٹر اور تھانہ کے مترجم ہوم گارڈ وغیرہ بھی اس معاملہ میں ملوث پائے گئے ہیں جن کے خلاف معاملہ درج کرایا جا رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

مؤ: اترپردیش کے مؤ ضلع میں فرضی کاغذات کی بنیاد پر پاسپورٹ بنانے والے ایک بڑے گینگ کا پتہ چلا ہے۔ اس گینگ میں ایل آئی یو ملازم کے ساتھ چار پولس اہلکار بھی شامل ہیں۔ ایل آئی انسپکٹر کو معطل کرنے کے لئے خط تحریر کیا گیا ہے جبکہ ایک اردو مترجم سمیت اور ایک ہوم گارڈ سمیت 10 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پولس سپرنٹنڈنٹ انوراگ آریہ نے سنیچر کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ ضلع میں ایک گروہ کافی دنوں سے فرضی کاغذات کی بنیاد پر پاسپورٹ بنانے کا کام کرتا تھا۔ اس کے لئے باقاعدہ ناخواندہ لوگوں کے ہائی اسکول کی مارک شیٹ تک بنائی جاتی تھیں۔ ابتدائی جانچ میں اس معاملہ میں ایل آئی یو کے سپاہی، سب انسپکٹر، ٹائپ رائٹر اور تھانہ کے مترجم ہوم گارڈ وغیرہ بھی ملوث پائے گئے جنہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ معاملہ کافی سنگین ہونے کے سبب ایڈیشنل ایس پی سطح کے افسر کی قیادت میں ایک جانچ ٹیم بناکر معاملہ کا پردہ فاش کرایا جائے گا جس میں بڑے لوگوں کے بھی شامل ہونے کی امید ہے۔ چار پولس اہلکاروں سمیت 12 لوگوں کا ملوث ہونا سامنے آیا ہے۔


ملزمین کے پاس سے نو لیپ ٹاپ، ایک لیپ ٹاپ کولر، گیارہ موبائل فون، کئی پاسپورٹ درخواست فارم اور فرضی دستاویزات کے علاوہ پچاس ہزار روپے کی نقدی برآمد ہوئی ہے۔ پکڑے گئے پولس اہلکاروں میں محمد آباد تھانہ پر تعینات اردو مترجم جمیل احمد، کوپا گنج تھانہ پر تعینات جی پی سی سنجیو سنگھ، ایل آئی یو سپاہی سندھیا مشرا، ایل آئی یو ٹائپ رائٹر شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سب انسپکٹر رام دھنی کو معطل کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

اس معاملہ میں جن دس لوگوں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا ان میں مؤ ضلع کے فروز احمد، ظفر اکبر، ندیم اختر، شاہد پرویز، جمیل احمد، سنیجو کمار سنگھ، رام نگینہ یادو کے ساتھ ساتھ وارانسی کے رہنے والے سنی گپتا، سندیپ کمار اور غازی پور کے رہنے والے سنجے کمار گپتا شامل ہیں۔ پولس سپرنٹنڈنٹ کی ہدایت پر ایل آئی یو آفس کا کمرہ سیز کردیا گیا ہے۔ ایس پی انوراگ آریہ نے بتایا کہ حال میں بنے پاسپورٹوں کو ری کال کرا کر ویری فکیشن کرائی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔