فڑنویس اور راج ٹھاکرے سرخیوں میں رہنے کے لیے شرد پوار کے خلاف بولتے ہیں: سپریا سولے

راج ٹھاکرے نے کہا تھا کہ جنہوں نے کبھی چھترپتی شیواجی مہاراج کا نام تک نہیں لیا، وہ آج انہیں یاد کرنے میں لگے ہیں، سپریا سولے نے اس حوالے سے راج ٹھاکرے اور فڑنویس دونوں پر حملہ کیا

<div class="paragraphs"><p>سپریا سولے اپنے والد شردپوار کے ساتھ / تصویر سوشل میڈیا</p></div>

سپریا سولے اپنے والد شردپوار کے ساتھ / تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

این سی پی کی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ حملہ چھتر پتی شیواجی کے حوالے سے شرد پوار پر راج ٹھاکرے کے دیئے گیے بیان پر کیا ہے۔ سولے نے کہا کہ ’’شرد پوار کا نام لئے بغیر انہیں پبلسٹی نہیں مل پاتی ہے۔‘‘ راج ٹھاکرے کے ساتھ انہوں نے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’سرخیوں میں رہنے کے لیے راج ٹھاکرے اور دیویندر فڑنویس دونوں شرد پوار کے خلاف بیانات دیتے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے شرد پوار پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’شرد پوار اپنی تقاریر میں چھترپتی شیواجی مہاراج کا نام لینے سے گریز کرتے رہے ہیں کیونکہ شاید انہیں یہ بڑی فکر تھی کہ ان کا نام لینے سے مسلمانوں کا ووٹ بینک متاثر ہو گا  لیکن اب وہ چھترپتی شیواجی مہاراج کی بات کر رہے ہیں۔‘‘


راج ٹھاکرے کے اس بیان پر ان کی بیٹی سپریا سولے نے اپنے والد شرد پوار کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’راج ٹھاکرے اور دیویندر فڑنویس سرخیاں بٹورنے کے لیے شرد پوار کے خلاف بیانات دیتے ہیں۔‘‘ درحقیقت رائے گڑھ قلعے میں مہاراشٹر کی سیاست کے قد آور  لیڈر شرد پوار کی سربراہی والی  این سی پی نے ہفتہ (24 فروری) کو اپنی پارٹی کا نیا انتخابی نشان ’توتاری بجاتا آدمی‘ لانچ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے چھترپتی شیواجی کے بہتر حکمرانی کا ذکر کیا تھا۔

شرد پوار نے کہا تھا کہ ’’شیواجی مہاراج نے اپنی طاقت کا استعمال لوگوں کے اتحاد کو برقرار رکھنے اور ان کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے کیا تھا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’شیواجی مہاراج نے کبھی کسی خاص برادری کے لوگوں کے لیے اپنی سوراجیہ قائم نہیں کی اور ہر طبقے کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا تھا۔‘‘ شرد پوار کے اس بیان پر راج ٹھاکرے نے تنقید کی تھی جس پر سپریا سولے نے مذکورہ بالا باتیں کہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔