یوروپ کی سب سے بڑی جوہری تنصیب کو 3 دنوں سے نہیں مل رہی بجلی، سنگین خطرات لاحق

جوہری تنصیب کو مستقل ٹھنڈا رکھنا پڑتا ہے تاکہ وہاں رکھا ایندھن گرم ہو کر پگھل نہ جائے۔ اس کے لیے مستقل بجلی کی فراہمی ضروری ہے۔ جب کسی وجہ سے باہری بجلی نہیں ملتی تو بیک اَپ جنریٹر کا استعمال ہوتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ سے کئی طرح کے مسائل پیدا ہو چکے ہیں۔ تازہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ یوروپ کی سب سے بڑی جوہری تنصیب (نیوکلیئر پلانٹ) ’جپوریزیا نیوکلیئر پلانٹ‘ میں 3 دنوں سے بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہے۔ یہ باہر سے ملنے والی بجلی کا اب تک کا سب سے طویل آؤٹیج (عدم فراہمی) قرار دیا جا رہا ہے، جس سے سیکورٹی کے سنگین خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

دراصل جوہری تنصیب کو مستقل ٹھنڈا رکھنا پڑتا ہے تاکہ وہاں رکھا ایندھن گرم ہو کر پگھل نہ جائے۔ اس کے لیے باہر سے فراہم کی جانے والی بجلی کا مستقل جاری رہنا لازمی ہوتا ہے۔ جب باہری بجلی کسی وجہ سے کٹ جاتی ہے تو بیک اَپ ڈیزل جنریٹر کام میں آتا ہے۔ ابھی مذکورہ پلانٹ میں ایندھن کو صرف جنریٹر سے ہی ٹھنڈا کرنے کا عمل چل رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اگر ڈیزل ختم ہو گیا اور بجلی کی از سر نو فراہمی نہیں ہوئی، تو ہفتہ بھر میں ریکٹر گرم ہو کر خطرناک حالات پیدا کر سکتے ہیں۔


موصولہ اطلاع کے مطابق پلانٹ سے باہر جانے والی آخری ہائی وولٹیج لائن منگل کے روز روس کی طرف سے خراب ہو گئی۔ روس کا کہنا ہے کہ مرمت تھوڑا مشکل ہے کیونکہ یوکرین کی فوج رہ رہ کر گولہ باری کر رہی ہے۔ حالانکہ یوکرین کا دعویٰ ہے کہ وہ پلانٹ پر حملہ نہیں کرتا کیونکہ یہ بے حد جوکھم بھرا معاملہ ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گراسی کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ موجودہ حالات فکر انگیز ہیں۔ انھوں نے روسی صدر پوتن سے بھی ملاقات کی، لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔ گرین پیس اور یوکرینی افسر مستقل تنبیہ کر رہے ہیں کہ یہ جوہری تحفظ کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ یوکرین اور بین الاقوامی ماہرین کا ماننا ہے کہ روس قصداً مشکل حالات پیدا کر رہا ہے۔ وہ دنیا، خصوصاً یوکرین کو یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ پلانٹ کی سیکورٹی اور اس کا آپریشن صرف روس کے ہاتھ میں ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ روس پلانٹ کو اپنی بجلی گرڈ سے جوڑنے کی تیاری کر رہا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ جلد ہی ایک ریکٹر کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کرے گا، تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ صرف وہی پلانٹ چلا سکتا ہے۔ گرین پیس کے ماہرین نے سیٹلائٹ تصویروں میں دیکھا ہے کہ روس نے ماریوپول سے 125 میل طویل بجلی لائن بنائی ہے، جسے شاید پلانٹ سے جوڑنے کا منصوبہ ہے۔


واضح رہے کہ 2011 میں جاپان کے فوکوشیما حادثہ کے بعد یوروپی ریگولیٹرس نے جانچ کی تھی کہ پلانٹ باہری بجلی کے بغیر کتنے دن چل سکتا ہے۔ جو نتیجہ برآمد ہوا تھا، اس کے مطابق 72 گھنٹے بغیر باہری بجلی کے کام چل سکتا ہے۔ اب جپوریزیا پلانٹ اس حد سے آگے نکل چکا ہے۔ حالانکہ وہاں کے ریکٹر ابھی ٹھنڈے ہیں، اس لیے فوراً خطرہ اتنا زیادہ نہیں ہے جتنا فوکوشیما میں تھا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ جوکھم بڑھتا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔