عید الاضحیٰ: ممبئی کی سوسائٹی میں قربانی کے لیے لائے گئے بکروں پر ہنگامہ، جے شری رام کے نعرے لگائے گئے

ممبئی کی ایک سوسائٹی میں عید الاضحیٰ پر قربانی کے لیے دو بکرے لائے گئے، جب سوسائٹی کے اکثریتی طبقہ کے لوگوں کو اس بات کا علم ہوا تو لوگوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا اور مذہبی نعرے لگائے گئے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

ممبئی: ممبئی سے متصل میرا روڈ پر واقع جے پی انفرا سوسائٹی میں قربانی کے لیے دو بکرے لائے جانے پر گھنٹوں تک ہنگامہ ہوا۔ اس دوران اکثریتی برادری کے لوگوں نے کبھی ہنومان چالیسہ کا ورد کیا تو کبھی جے شری رام کے نعرے لگائے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق مظاہرین اور پولیس کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔ تاہم پولس نے لوگوں کو سمجھا کر معاملہ رفع دفع کرایا۔

’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق محسن شیخ نامی شخص عید الاضحیٰ پر قربانی کے لیے دو بکرے لے کر آیا۔ جیسے ہی سوسائٹی کے ہندوؤں کو اس بات کا علم ہوا تو تمام لوگ سوسائٹی کے باہر جمع ہو گئے اور بکریوں کو باہر لے جانے کے لیے مظاہرہ کرنے لگے۔

مظاہرین نے ہنومان چالیسہ پڑھنا شروع کر دیا اور جے شری رام کے نعرے لگائے۔ اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس کے اعلیٰ افسران نے لوگوں کو سمجھا کر معاملہ پرامن کرایا۔ اس دوران سوسائٹی کے لوگوں اور پولیس کے درمیان معمولی نوک جھونک بھی ہوئی۔


تاہم پولیس حکام نے سوسائٹی کے لوگوں سے کہا کہ قوانین کے مطابق یہاں قربانی نہیں دی جا سکتی۔ ہم ایسا بھی نہیں ہونے دیں گے۔ اگر ایسا کیا گیا تو ہم مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیں گے۔ لیکن سوسائٹی میں ایسا کوئی اصول نہیں ہے کہ آدمی گھر میں بکری لا سکتا ہے یا نہیں، پھر بھی ہم لوگوں کے جذبات کو دیکھتے ہوئے یہاں سے بکری لے جانے کو کہیں گے۔

وہیں، بکرے لانے والے محسن کا کہنا ہے کہ اس سوسائٹی میں 200 سے 250 مسلم خاندان رہتے ہیں۔ ہر سال بلڈر ہمیں بکری رکھنے کے لیے جگہ دیتا تھا لیکن اس بار بلڈر نے کہا کہ جگہ نہیں ہے۔ اس کے لیے اپنی سوسائٹی سے بات کریں۔ محسن کے مطابق بکرا رکھنے کے لیے سوسائٹی سے جگہ بھی مانگی گئی لیکن سوسائٹی کی جانب سے کوئی جگہ نہیں دی گئی۔


محسن منگل کی صبح اپنے گھر دو بکرے لے آیا۔ حالانکہ محسن کا کہنا ہے کہ وہ سوسائٹی میں کبھی قربانی نہیں دیتے اور قربانی مذبح خانے یا بکرے کی دکان پر کراتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔