موب لنچنگ کے خلاف موثر قانون بنایا جانا لازمی: جمعیۃ علماء ہند

جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام منعقد امن و ایکتا سمیلن میں مولانا محمود مدنی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’’یہ ملک ہمارا ہے، اس کو نفرت کی آندھیوں سے بچانے کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری اور اس سمیلن کے آرگنائزر مولانا محمود مدنی نے امن و ایکتا سمیلن اعلامیہ کا متن پڑھتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے، اس کو نفرت کی آندھیوں سے بچانے کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔یہ بات انہوں نے آج یہاں جمعیۃ علمائے ہند کے زیر اہتمام امن و ایکتا سمیلن میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ اسی احساس ذمہ داری کے تحت جمعیۃ علماء ہند نے مستقبل میں ذمہ داری نبھانے کا فیصلہ کیا ہے۔چنانچہ اعلامیہ میں یہ شامل کیا گیا کہ ملک کے ماحول کو سازگار بنائے رکھنے کے لیے ہر ضلع اور شہر میں ’جمعیۃ سدبھاؤنا منچ‘ قائم کیے جائیں جس میں ہر طبقہ اور ہر مذہب کے امن پسند شہریوں کو شامل کیا جائے اور اس منچ کی طرف سے موقع بموقع مشترکہ میٹنگیں اور پروگرام منعقد کیے جائیں تاکہ آپس میں اعتماد کی بحالی میں مدد مل سکے۔مولانا مدنی نے اشعار کے ذریعہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اجلاس میں پورا ہندوستان جمع ہے، لہذا یہ مطالبہ ہندوستان کے سبھی طبقات کی طرف سے ہے۔


معروف عالم دین اور صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے قیام کا مقصد ملک کے مختلف مذاہب کے درمیان امن و امان کا قیام ہے، ستر سال گزر جانے کے بعد بھی جمعیۃ اپنے اکابر کی راہ پر قائم ہے اور حالات چاہے جیسے بھی ہوں، ہم اس سے نہیں ہٹیں گے۔ میں مسلمانوں سے کہتاہوں کہ وہ صبر کا دامن ہر گز نہ چھوڑیں، کیوں کہ ظالم بن کر زندہ رہنے سے مظلوم بن کر مرجانا بہتر ہے۔

صدارتی خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری نے متحدہ قومیت کے عنوان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ہمیشہ سے یہ کہتی رہی ہے باشندگان ہند بحیثیت ہندستانی ایک قوم ہیں۔جمعیۃ علماء ہند کے سابق صدر حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ متحدہ قومیت کے علم بردار تھے اور انھو ں نے اس نظریہ کو پیش کرکے قوموں کو جوڑنے اور ایک دھاگے میں باندھنے کی راہ دکھائی تھی۔


انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے لیے حکومت ذمہ دار ہے، مگر یہ کہہ کر ہم اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے بلکہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ ہم ہرقسم کی مایوسی اور جذباتیت سے اپنے آپ کو بچاکر اسلامی تعلیمات پر پوری طرح کاربند ہونا چاہیے اور اسلامی روایات کے مطابق تمام مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ حسنِ اخلاق کا رویہ اختیار کریں۔

سوامی چدانند سرسوتی جی،صدر پرمارتھ نکیتن،رشی کیش،معاون بانی گلوبل انٹر فیتھ واش الائنس نے اعلامیہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بل سنسد میں پاس ہوتا ہے، تاہم بل پاس کرنے سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ دل کا جوڑنا ضروری ہے۔ اس لیے آج کے پروگرام سے ہم لوگوں کے دلوں کو جوڑنے کا سنکلپ لیتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمیں کسی بھی حالت میں گیدڑ کی طرح نہیں جینا ہے بلکہ شیروں کی طرح جینا ہے۔ انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کے ذریعہ سدبھاؤنا منچ بنائے جانے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں وطن کو چمن بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے اس موقع پر ایک ننھے پودے کی نمائش کرکے درخت لگانے پر زور دیا۔


مولانا سید محمد اشرف کچھوچھوی صدر آل انڈیا علماء ومشائخ بورڈ،سجادہ نشین،آستانہ سیدمخدوم اشرف جہانگیر سمنانیؒ کچھوچھہ شریف نے پروگرام میں دعوت کے لیے جمعیۃ علماء ہند کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلام سلامتی اور خیرخواہی کا درس دیتا ہے۔ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیر ت موجود ہے کہ آپ نے کس طرح اپنے دشمنوں کے ساتھ خیر خواہی کا معاملہ کیا۔

گیانی رنجیت سنگھ جی چیف گرنتھی گردوارہ بنگلہ صاحب نے مذہب کو انتہائی حساس موضوع بتاتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شخص کو مذہب کی بنیاد پر مارنا پیٹنا انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔ ہر ایک کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق ہے۔اچاریہ لوکیش منی اہمسا ویشوا بھارتی نے کہا کہ دھرم ہمیں جوڑنا سکھاتا ہے، توڑنا نہیں، ہم جہاں اپنے دھرم کا پالن کریں وہیں دوسروں کے دھرم کا احترام بھی کریں۔ انل جوجف تھومس کوٹو،آرک بشپ آف دہلی نے کہا کہ کثرت میں وحدت ہندوستان کی خوبصورتی ہے۔ اسے توڑنے والے کو سزا ملنی چاہیے۔


اجلاس کے دوران متفقہ طور پر ایک اعلامیہ بھی منظور کیا گیا اور اعلامیہ میں خاص طور سے مذہب یا راشٹرواد کے نام پرنہتے اور کمزور لوگوں کو گھیر کر مار نے، جلانے، موت کے گھاٹ اتارنے اور سوشل میڈیا کے ذریعہ اس کی تشہیر کرنے اور عوام میں خوف وہراس پیدا کرنے کو نہایت گھناؤ نا اور قابل نفرت عمل قراردیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ سب کسی بھی مہذب سماج میں برداشت نہیں کیا جاسکتا، ہم سب ہندستانی ایسے لوگوں سے اور ان کی انسان دشمن تحریکوں سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے خلاف موثر کارروائی کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔یہ سمیلن مرکزی اور صوبائی سرکاروں سے موب لنچنگ کے خلاف فوری طور سے موثر قانون بنانے کا مطالبہ کرتا ہے جس میں مجرمین کو سخت سزا دینے کے ساتھ پولس اور انتظامیہ کے اعلی عہدیداروں کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انھیں بھی سزا دی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔