ریاستی وزیر سوجیت بوس کے گھر پر ای ڈی 14گھنٹے تک چھاپہ مارنے کے بعد روانہ

سوجیت بوس ای ڈی کے خلاف درخواست دے چکے ہیں اور انہوں نے الزام لگایاہے کہ ای ڈی کے اہلکار ان کے سابق معاون پر ان کا نام ظاہر کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

ریاستی وزیر سوجیت بوس کے گھر پر 14گھنٹوں تک تلاشی لینے کے بعد ای ڈی ان کے گھر سے روانہ ہوگئی ہے۔اس درمیان ریاستی وزیر کے دونوں مکانات اور دفاتر کی تلاشی لی گئی ۔14گھنٹے کے بعد ریاستی وزیر سوجیت بوس بھی گھر سے آئے ۔ان کے پرانے گھر کے باہر بڑی تعداد میں ان کے حامی جمع ہوئے اور نعرے بازی کی ۔اس موقع پر ان کے بیٹے بھی ساتھ تھے۔

جمعہ کی صبح ای ڈی نے میونسپلٹی تقرری بدعنوانی معاملے کی جانچ میں ریاستی وزیر برائے فائر سوجیت بوس کے گھر پر ای ڈی نے چھاپہ مارا۔ سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اہلکار صبح 7 بجے کے قریب لیک ٹاؤن میں وزیر کے دونوں گھروں پر پہنچے۔ مرکزی فورسز نے وزیر کے گھر کو باہر سے گھیر لیا تھا۔ سندیش کھالی کے واقعے کے بعد ای ڈی محتاط ہوگئی ہے ۔اس لئے اس کے ساتھ بڑی تعداد میں مرکزی فورسیس کے جوان موجودتھے۔سوجیت بوس کے دفتر کی بھی تلاشی لی گئی ہے۔اس دفتر میں سوجیت بوس کے بیٹے کو بھی لے جایا گیا ۔سوجیت بوس کے بیٹے نے کہا کہ ہم جانچ میں تعاون کررہے ہیں ۔


اس سے قبل سی بی آئی اسی معاملے میں سوجیت بوس سے پوچھ تاچھ کرچکی ہے۔ذرائع کے مطابق جانچ ایجنسی کو کئی اہم دستاویز ملے ہیں جس کے مطابق تقرری گھوٹالہ میں سوجیت بوس کی طرف شک کی سوئی جاتی ہے۔ 2016 میں سوجیت جنوبی دم دم میونسپلٹی کے ڈپٹی چیف تھے۔ اس وقت مرکزی تفتیشی ایجنسی کا ماننا ہے کہ میونسپلٹی تقرری میں بدعنوانی ہوئی ہے۔ سوجیت بوس ای ڈی کے خلاف درخواست دے چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایاتھا کہ ای ڈی کے اہلکار ان کے سابق معاون پر ان کا نام ظاہر کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

ای ڈی نے ممبر اسمبلی تاپس رائے کے گھر پر بھی 12گھنٹے تک لگاتار چھاپہ مارا ۔ای ڈی کے جانے کے بعد تاپس رائے نے کہا کہ اس سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ای ڈی کو ان کے گھر سے کچھ نہیں ملا ہے وہ ان کا موبائل فون لے کر چلے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چوں کہ وہ سیاست داں ہیں اس لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔