جموں ایئر فورس اسٹیشن کے نزدیک پھر سے ڈرون دیکھا گیا، الرٹ جاری

بارڈر سیکورٹی فورسز (بی ایس ایف) اہلکاروں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب کو ضلع جموں کے ارنیہ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر فضا میں گردش کر رہے ایک مشتبہ ڈرون پر گولیاں برسائیں۔

ڈرون، تصویر آئی اے این ایس
ڈرون، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

جموں: جموں کے ہائی سیکورٹی زون میں واقع ایئر فورس اسٹیشن کے نزدیک ایک بار پھر ڈرون کو فضا میں گردش کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ حال ہی میں مبینہ ڈرون حملے کا نشانہ بننے والے ایئر فورس اسٹیشن کے نزدیک پھر سے ڈرون کی نقل و حرکت کے پیش نظر علاقے میں الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ 'متعلقین نے پولیس کو اطلاع دی کہ ستواری اور میران صاحب کے درمیان والے علاقے، جہاں سے ایئر فورس اسٹیشن کچھ ہی دوری پر واقع ہے، میں ایک بار پھر ڈرون کو فضا میں گردش کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے'۔ ذرائع نے بتایا کہ 'سیکورٹی فورسز نے مبینہ طور پر ڈرون کو مار گرانے کے لئے گولیاں چلائیں لیکن ڈرون کو گولی نہیں لگی اور وہ واپس چلا گیا'۔


قبل ازیں بارڈر سیکورٹی فورسز (بی ایس ایف) اہلکاروں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب کو ضلع جموں کے ارنیہ سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد پر فضا میں گردش کر رہے ایک مشتبہ ڈرون پر گولیاں برسائیں۔ واضح رہے کہ جموں ایئر فورس سٹیشن پر گزشتہ ہفتے ایک مشتبہ ڈرون کے ذریعے دو بم گرائے گئے تھے جس کے نتیجے میں دو آئی اے ایف اہلکار زخمی اور ایک عمارت کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔

مرکزی وزارت داخلہ نے اس حملے کی تحقیقات کی ذمہ داری این آئی اے کو سونپی ہے جو اس کی تحقیقات میں لگی ہوئی ہے۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کے عہدیداروں نے یو این آئی کو بتایا کہ 'ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایئر فورس اسٹیشن پر ایئر ڈراپ کیے گئے بموں میں آر ڈی ایکس استعمال کیا گیا تھا'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'بموں کو طاقتور بنانے کے لئے نائٹریٹ بھی شامل کیا گیا تھا'۔


اس حملے کے بعد جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں ڈرونز رکھنے، فروخت کرنے، ان کے استعمال اور ٹرانسپورٹیشن پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے سرحدی علاقوں کے لوگوں میں ڈرونز کے بارے میں بیداری پیدا کرنا شروع کر دی ہے۔ ڈرونز کے گردش کرنے کے حالیہ پراسرار واقعات اور ایئر فورس سٹیشن پر مبینہ ڈرون حملے کے پیش نظر جموں میں راج بھون اور سول سکریٹریٹ کو 'نو فلائی زون' قرار دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔