کشمیر: ڈاکٹر شاہ فیصل نے اٹھایا حیرت انگیز قدم، پارٹی کے صدارتی عہدہ سے دیا استعفیٰ

جانکار حلقوں کا ماننا ہے کہ ڈاکٹر شاہ فیصل امریکہ جا کر اپنی تعلیمی سرگرمیاں بحال کریں گے، تاہم بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ افسر شاہی کو واپس اپنائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: کشمیری قوم کے لئے نیلسن منڈیلا بننے کی تمنا رکھنے والے 36 سالہ سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے گزشتہ برس مارچ میں 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کردہ اپنی جماعت 'جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ' کے صدارتی عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ان کی جگہ پر پارٹی کے نائب صدر فیروز پیرزادہ کو عبوری صدر مقرر کیا گیا ہے۔

بتادیں کہ ڈاکٹر شاہ فیصل کو بھی سال گزشتہ پانچ اگست، جس دن مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی، کے بعد نظربند کیا گیا تھا تاہم انہیں حال ہی میں جیل سے رہا کر کے اپنے گھر میں نظربند رکھا گیا۔ موصوف نے جنوری 2019 میں افسر شاہی سے ناطہ توڑ کر سیاسی میدان میں قدم رکھا تھا اور مارچ 2019 میں جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کے نام سے اپنی ایک سیاسی جماعت متعارف کی تھی تاہم نوکری سے ان کے استعفیٰ کو ابھی منظور نہیں کیا گیا ہے۔


جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پارٹی کے اسٹیٹ ایگزیکٹو کمیٹی کی ایک آن لائن میٹنگ میں پیر کے روز ڈاکٹر شاہ فیصل کی صدارت کے عہدے سے مستعفی ہونے کی درخواست کو منظور کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ موصوف ڈاکٹر نے کمیٹی سے درخواست کی تھی کہ وہ سیاسی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں لہٰذا تنظیمی ذمہ داریوں سے بری ہونا چاہتے ہیں۔ پارٹی بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی نے ڈاکٹر فیصل کے استعفیٰ کو منظور کرنے کا فیصلہ لیا تاکہ وہ دیگر شعبوں میں اپنی خدمات انجام دے سکیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ میٹنگ میں اتفاق رائے سے پارٹی کے نائب صدر فیروز پیرزادہ کو صدر منتخب کیا گیا۔ میٹنگ میں پارٹی چیئرمین جاوید مصطفیٰ میر کا بھی استعفیٰ منظور کیا گیا ہے۔

جانکار حلقوں کا ماننا ہے کہ ڈاکٹر شاہ فیصل امریکہ جا کر اپنی تعلیمی سرگرمیاں بحال کریں گے تاہم بعض کا کہنا ہے کہ وہ افسر شاہی کو واپس اپنائیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر شاہ فیصل نے گزشتہ روز ہی اپنے ذاتی ٹوئٹر ہینڈل کے بائیو سے جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر کی ڈیزگنیشن کو ہٹا دیا تھا تاہم پارٹی لیڈروں نے کہا تھا کہ ٹوئٹر بائیو کی تبدیلی کو ان کی طرف سے سیاست سے کنارہ کشی کرنے سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اپنے ذاتی ٹوئٹر ہینڈل کے بائیو میں تبدیلی ڈاکٹر فیصل کی 13 اگست 2019 کے بعد پہلی سرگرمی ہے۔


قبل ازیں نظر بندی سے پہلے 13 اگست کو کیے جانے والے اپنے آخری ٹوئٹ میں انہوں نے مودی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کی تنسیخ پر اظہار ناراضگی کی تھی۔ سن 2010 بیچ کے یو پی ایس سی ٹاپر شاہ فیصل، جنہیں 14 اگست 2019 کو نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر حراست میں لیکر سری نگر میں نظربند کیا گیا تھا، پر رواں فروری میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کیا گیا تھا۔ شاہ فیصل کے پی ایس اے ڈوزیئر میں کہا گیا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اشتعال انگیز بیانات جاری کر رہے تھے۔

شاہ فیصل کو 14 اگست 2019 کو نئی دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ امریکہ کے لئے جہاز پکڑنے کی تیاری میں تھے۔ شاہ فیصل کا تب کہنا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے امریکہ جانا چاہتے ہیں۔ تاہم حکومت ہند نے انہیں یہ کہتے ہوئے روکا تھا کہ شاہ فیصل اسٹوڈنٹ ویزا پر نہیں بلکہ ٹورسٹ ویزا پر امریکہ جارہے تھے۔


شاہ فیصل نے اپنی گرفتاری سے ایک روز قبل یعنی 13 اگست 2019ء کو بی بی سی کے مقبول ٹی وی پروگرام ہارڈ ٹاک میں بات کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ 'پولیس مجھے بھی گرفتار کرنے آئی تھی اور مجھے خدشہ ہے کہ جب میں واپس کشمیر جاؤں گا تو مجھے بھی گرفتار کر لیا جائے گا'۔ پروگرام ہارڈ ٹاک میں اس سوال پر کہ حکومت ہند کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد آپ اپنی جماعت کے کارکنوں اور کشمیری عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، تو شاہ فیصل کا کہنا تھا کہ 'پانچ اگست کو جس طرح سے انڈین حکومت نے آئینی شب خون مارا ہے اس سے ہم جیسے سیاستدان جنہیں جمہوری عمل پر یقین تھا اور وہ امید رکھتے تھے کہ انڈیا کے آئین کے اندر رہتے ہوئے ہی اس کا کوئی ممکنہ حل نکلے گا ان کا اعتماد ختم ہو گیا ہے'۔

شاہ فیصل نے گزشتہ برس مارچ میں اپنی سیاسی جماعت 'جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ' کو 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کیا تھا۔ پارٹی کی لانچنگ تقریب میں متعدد نوجوان سماجی کارکنوں و طلبا لیڈران بشمول جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید نے شاہ فیصل کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ بعد ازاں پی ڈی پی کے سینئر لیڈر جاوید مصطفیٰ میر بھی شاہ فیصل کی جماعت میں شامل ہوئے تھے۔ سیاسی جماعت لانچ کرنے سے قبل شاہ فیصل نے گزشتہ برس جنوری میں سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دیا تھا۔ تاہم مستعفی ہونے سے قبل وہ ڈیڑھ برس تک امریکہ میں رہے جہاں وہ ہارورڈ کینیڈی اسکول میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کر رہے تھے۔ وہ اسٹیڈی لیو پر جانے سے قبل جموں وکشمیر اسٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر تھے۔


گزشتہ برس جون میں شاہ فیصل اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے 'پیپلز یونائٹڈ فرنٹ' کے بینر کے تلے اکٹھا ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے 45 نکات پر مشتمل ایجنڈا آف الائنس بھی جاری کیا تھا اور انجینئر رشید نے دعویٰ بھی کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں اگلی حکومت پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ کی ہوگی۔ شاہ فیصل آئی اے ایس میں ٹاپ کرنے والے نہ صرف پہلے بھارتی مسلمان بلکہ پہلے کشمیری بھی تھے۔ انہوں نے بارہویں جماعت پاس کرنے کے بعد ایم بی بی ایس کی ڈگری نمایاں کارکردگی کے ساتھ حاصل کی تھی لیکن انہوں نے ڈاکٹری کا پیشہ اختیار نہیں کیا تھا اور آئی اے ایس کی تیاری میں لگ گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Aug 2020, 6:58 PM