’سیاسی لڑائی کے لیے عدالتوں کا استعمال نہ کریں‘، ریونت ریڈی کے خلاف بی جے پی کی عرضی پر سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

سپریم کورٹ نے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے بی جے پی تلنگانہ سے کہا کہ ’’اگر آپ لیڈر ہیں تو آپ کے پاس ان سب باتوں کو برداشت کرنے کا مضبوط ہنر ہونا چاہیے۔‘‘

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

تلنگانہ بی جے پی نے ریاست کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے خلاف ہتک آمیز بیان دینے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ ہائی کورٹ میں یہ عرضی پہلے ہی خارج ہو چکی تھی، جس کے بعد بی جے پی کی تلنگانہ یونٹ نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ آج سپریم کورٹ نے اس عرضی پر سماعت کرنے سے ہی انکار کر دیا۔ عرضی میں وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے خلاف 2024 کی انتخابی مہم کے دوران مبینہ ہتک آمیز بیان دینے کا الزا م عائد کیا گیا تھا۔

تلنگانہ بی جے پی کی عرضی کو سی جے آئی کی بنچ نے خارج کیا ہے۔ بی جے پی تلنگانہ یونٹ کی جانب سے پیش وکیل نے کہا کہ ’’ہائی کورٹ کہہ رہا ہے کہ میرے پاس اختیار نہیں ہے۔‘‘ اب اس معاملے میں سی جے آئی نے کہا کہ ’’ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ عدالت کا  استعمال سیاسی لڑائی کے لیے نہ کریں۔‘‘ عدالت نے اس معاملے میں تبصرہ کرتے ہوئے صاف لفظوں میں کہا کہ ’’اگر آپ لیڈر ہیں تو آپ کے پاس ان سب باتوں کو برداشت کرنے کا مضبوط ہنر ہونا چاہیے۔‘‘


چیف جسٹس بی آر گوئی، جسٹس کے ونود چندرن اور جسٹس اتل ایس چندورکر کی بنچ تلنگانہ ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج دینے کی سماعت کر رہی تھی، جس میں بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری کرم وینکٹیشورلو کی جانب سے دائر شکایت کو خارج کر دیا گیا تھا۔ شکایت ریونت ریڈی کے اس بیان سے متعلق تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’اگر بی جے پی لوک سبھا انتخاب میں 400 سیٹیں جیتتی ہے تو وہ ایس سی/ ایس ٹی/ او بی سی ریزرویشن ختم کر دے گی۔‘‘ جیسے ہی یہ معاملہ سماعت کے لیے آیا، سی جے آئی نے عرضی گزاروں کے وکیل رنجیت کمار سے کہا کہ عرضی خارج کی جاتی ہے۔ جب وکیل نے پھر سے معاملہ کو آگے بڑھانے کی کوشش کی تو سی جے آئی نے کہا کہ ’’ہم کئی بار کہہ چکے ہیں کہ عدالتوں کو سیاسی میدان نہیں بنایا جا سکتا۔‘‘

اس سے قبل ہائی کورٹ کے جسٹس کے لکشمن کی بنچ نے کہا تھا کہ ہتک آمیزی سے متعلق کوئی بیان تھا بھی تو وہ قومی بی جے پی پارٹی کے خلاف تھا نہ کہ بی جے پی تلنگانہ کے خلاف۔ اس لیے بی جے پی تلنگانہ کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ (1)199 کے تحت متاثرہ نہیں سمجھا جا سکتا۔ ساتھ ہی کورٹ نے کہا کہ وینکٹیشورلو نے شکایت ذاتی طور پر درج کرائی تھی اور شکایت میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا گیا کہ انہیں بی جے پی کے رکن ہونے کی وجہ سے متاثرہ مانا جائے۔


ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ جہاں سیاسی تقاریر شامل ہوتی ہیں، وہاں ہتک عزت کا الزام لگانے اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 199 کے تحت شکایت درج کرنے کے لیے زیادہ سخت معیار نافذ ہوتے ہیں۔ ہائی کورٹ کے مطابق سیاسی تقاریر عام طور پر بڑھا چڑھا کر دی جاتی ہیں۔ ایسی تقاریر کو ہتک عزت بتانا تو اور بھی بڑھا چڑھا کر پیش کرنے جیسا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔