دارالعلوم دیوبند کے ذریعہ طلبا پر باہر کوچنگ نہ لینے کی عائد پابندی پر تنازعہ، ضلع مجسٹریٹ کو کارروائی کی ہدایت

اقلیتی کمیشن نے شعبہ تعلیمات کے ناظم مولانا حسین احمد ہردواری کو نوٹس جاری کیا ہے اور مجلس تعلیمی کے نگراں مولانا حسین کو 21 جون کو دوپہر 12 بجے تک کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دارالعلوم دیوبند، تصویر آئی اے این ایس </p></div>

دارالعلوم دیوبند، تصویر آئی اے این ایس

user

عارف عثمانی

دیوبند: دارالعلوم دیوبند کے ذریعہ طلبہ کے لئے باہر سے کوچنگ نہ لینے کے متعلق جاری کئے گئے ایک اعلان سے نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے اور اس سلسلہ میں ادارہ کو اقلیتی کمیشن اور چائلڈ کمیشن نے نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کی طرف سے تعلیمی اوقات میں ادارہ میں مقیم طلبہ کو دیگر موضوعات جیسے کہ انگریزی تعلیم اور کمپیوٹر کورس وغیرہ پر باہر جاکر سیکھنے پر پابندی کے فیصلے کا اترپردیش اقلیتی کمیشن نے نوٹس لیا ہے، وہیں چائلڈ کمیشن نے اسے بچوں کے ساتھ زیادتی سے تعبیر کرتے ہوئے سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) کو خط لکھا ہے اور دارالعلوم کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اقلیتی کمیشن نے شعبہ تعلیمات کے ناظم مولانا حسین احمد ہردواری کو نوٹس جاری کیا ہے اور مجلس تعلیمی کے نگراں مولانا حسین ہریدواری کو 21/ جون2023ء دوپہر بارہ بجے تک کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ اقلیتی کمیشن کے سکریٹری شکیل احمد صدیقی نے اس سلسلہ میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا سے اترپردیش اقلیتی کمیشن کے صدر کو معلوم ہوا کہ مدرسے میں تعلیم کے دوران طلبہ کسی طرح کی باہری تعلیم جیسے کہ انگریزی وغیرہ نہیں سیکھ سکتے۔ کمیشن نے 15/ جون کو جاری اس بیان میں یہ بھی کہا کہ اترپردیش اقلیتی کمیشن 1994 ایکٹ کی دفعہ15/ کمیشن کے کسی حکم یا ہدایت کی نافرمانی ایک جرم ہے جو آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت قابل سزا ہے۔


دریں اثناء نیشنل کمیشن فور پروٹیکٹشن چائلڈ رائٹس نے بھی دارالعلوم کے اعلان پر ڈی ایم کو خط لکھ کر ادارہ کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چائلڈ کمیشن نے اپنے خط میں لکھا کہ آپ کی توجہ ایک بار پھر دارالعلوم کی طرف سے جاری کیے جانے والے اس قسم کے غیر قانونی اور گمراہ کن نوٹس کی طرف مبذول کرائی گئی ہے جس میں بچوں کے حقوق کو صریح طور پر نظرانداز کیا گیا ہے۔ حالیہ نوٹس میں طلباء کو سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے جو کہ RTE ایکٹ 2009 کے سیکشن 17 کی خلاف ورزی ہے جو کسی بھی بچے کو جسمانی سزا یا ذہنی طور پر ہراساں کرنے سے منع کرتا ہے۔

اْدھر اس معاملہ میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے جمعہ کو اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ دارالعلوم دیوبند انگریزی یا کسی دوسری زبان کے خلاف نہیں ہے، لیکن ادارے کے ہاسٹل میں رہنے والے طلبہ کو باہرسے کوچنگ لینے اور دیگر کوئی کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ طلباء کی اس طرح کی سرگرمیوں پر پابندیاں لگائی گئی ہیں تاکہ وہ اپنا پورا وقت اس کورس کے لیے وقف کر سکیں جس کے لیے انہوں نے یہاں داخلہ لیا ہے۔


مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی نے اپنے بیان میں کہا کہ بعض میڈیا اداروں نے غلط خبر چلائی کہ دارالعلوم دیوبند نے انگریزی تعلیم پر پابندی لگا دی ہے، جب کہ ایسا نہیں ہے، بلکہ ادارے میں انگریزی کا الگ شعبہ ہے۔ کمپیوٹر کا الگ شعبہ ہے اور پرائمری میں بچوں کو انگریزی، ہندی، ریاضی، سائنس سمیت تمام تعلیم دی جاتی ہے۔ ہم کسی تعلیم کی مخالفت نہیں ہیں، بلکہ جو طالب علموں کے لیے بہتر ہے، وہی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ پابندی صرف ان طلبہ کے لیے ہے جو دارالعلوم دیوبند میں عالم اور فاضل کے کورس کے لیے داخلہ لیتے ہیں، لیکن وہ یہاں پڑھنے کے بجائے شہر کے کسی بھی کوچنگ سینٹر میں جا کر انگریزی یا دیگر مضامین پڑھتے ہیں۔ دارالعلوم میں طلبہ کے لیے 24 گھنٹے الگ تدریسی و تربیتی سرگرمیاں ہیں، ایسی صورت حال میں اگر طلبہ باہر جاتے ہیں تو اس ادارے میں ان کی تعلیم متاثر ہوتی ہے۔"

دار العلوم دیوبند کے ابتدائی درجات کے نصابِ تعلیم میں انگریزی، حساب، سائنس، ہندی وغیرہ سب جیکٹس شامل ہیں، عربی درجات میں عربی زبان، عربی گرامر، فقہ، حدیث اور تفسیر وغیرہ پڑھاکر عالم فاضل بنایا جاتا ہے، دار العلوم کے حالیہ اعلان میں انگریزی پر پابندی کا تعلق صرف ان ہی طلبہ سے ہے۔مولانا نعمانی نے کہا بہت سے ایسے طلبہ ہیں جو مدرسے میں داخلہ لینے کے باوجود باہر اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ ان سب کو ایسا کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ اگر انہوں نے کسی بھی کورس میں داخلہ لیا ہے تو اسے دل سے پڑھنا چاہیے اور باہر کے کوچنگ سینٹرسے دوری بنا کر رکھنا چاہیے۔ مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند کی طرف سے این سی پی سی آر اور اقلیتی کمیشن کے نوٹسوں کا جواب دیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔