کیا تحریک عدم اعتماد پر ووٹ سے عین قبل عمران خان نے بری فوج کے سربراہ کو برطرف کرنے کی کوشش کی تھی؟

رپورٹ کے مطابق ہفتہ کی شب عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤس میں کچھ غیر معمولی ملاقاتیں کی تھیں اور انہوں نے بری فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ کو بھی برطرف کرنے کی کوشش کی تھی

دفتر وزیر اعظم / بشکریہ ڈان
دفتر وزیر اعظم / بشکریہ ڈان
user

قومی آوازبیورو

اسلام آباد: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ہنگامے کے درمیان سنیچر کی شب وزیر اعظم ہاؤس میں غیر معمولی سرگرمی دیکھنے میں آئی اور اس دوران کچھ تاریخی فیصلے اور واقعات رونما ہوئے۔ ان واقعات کے حوالہ سے بی بی سی اردو نے ایک سنسنی خیز خبر شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہفتہ کی شب عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤس میں کچھ غیر معمولی ملاقاتیں کی تھیں اور انہوں نے بری فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ کو بھی برطرف کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم بی بی سی کی اس خبر پر پاکستانی فوج نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے اور اس کی تردید کی ہے۔

مذکورہ خبر میں جہاں گزشتہ روز تحریک عدم اعتماد سے متعلق واقعات کا ذکر ہے، وہیں اس خبر میں وزیراعظم ہاؤس کے حوالے سے الزامات عائد کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ وہاں اچانک ہی غیر معمولی سرگرمیوں کا آغاز ہوا تھا۔ خبر میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس دوران دو بن بلائے مہمان بھی بذریعہ ہیلی کاپٹر، غیر معمولی سیکیورٹی اور چاق و چوبند جوانوں کے حصار میں وزیراعظم ہاؤس پہنچے اور وزیراعظم سے تقریباً پونا گھنٹہ تنہائی میں ملاقات کی۔


اس خبر میں بی بی سی کی جانب سے یہ بھی لکھا گیا کہ اس ملاقات میں کیا بات ہوئی، اس بارے میں کوئی اطلاعات دستیاب نہیں ہیں تاہم باوثوق اور معتبر سرکاری ذرائع نے جنہیں اس ملاقات کے بارے میں بعد میں معلومات فراہم کی گئیں، انہوں نے بتایا کہ یہ ملاقات کچھ زیادہ خوشگوار نہیں رہی۔ خبر میں یہ الزام بھی لگایا گیا کہ ملاقات میں موجود اعلیٰ عہدیدار کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے گھنٹہ قبل ہی ان کے عہدے سے برطرف کرنے کا حکم جاری کیا تھا، اس لیے وزیراعظم کے لیے ان مہمانوں کی یوں بن بلائے اچانک آمد غیر متوقع تھی۔

خبر جس کی تصدیق نہ ہوسکی، اس میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم توقع کر رہے تھے کہ اس ہیلی کاپٹر میں ان کے نو مقرر کردہ عہدیدار وزیراعظم ہاؤس پہنچیں گے اور اس کے بعد وہ شور و غوغا مدھم پڑ جائے گا جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس سے شروع ہوا تھا۔ شاید ایسا ہو بھی جاتا لیکن مسئلہ یہ ہوا کہ اس اعلیٰ ترین برطرفی اور ایک نئی تعیناتی کے لیے جو قانونی دستاویز (نوٹیفکیشن) وزارت دفاع سے جاری ہونی چاہیے تھیں وہ جاری نہ ہو سکیں یوں اس ’انقلابی‘ تبدیلی کی وزیراعظم ہاؤس کی کوشش ناکام ہو گئی۔


بی بی سی رپورٹ کے مطابق ویسے اگر وزیراعظم کے حکم پر برطرفی کا یہ عمل مکمل ہو بھی جاتا تو بھی اسے کالعدم قرار دینے کا بھی بندوبست کیا جا چکا تھا کیوں کہ ہفتہ کی رات اسلام آباد ہائی کورٹ کے تالے کھولے گئے اور چیف جسٹس اطہر من اللہ کا عملہ ہائیکورٹ پہنچ گیا تھا۔ بتایا گیا کہ ہائیکورٹ ہنگامی طور پر پٹیشن سماعت کے لیے مقرر کی جانے والی ہے جس میں ایک عام شہری کی حیثیت سے عدنان اقبال ایڈووکیٹ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بری فوج کے سربراہ کی برطرفی کے ممکنہ نوٹیفکیشن کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی خبر کی تردید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندا قرار دے دیا ہے۔

پاک افواج کے شعبہ ذرائع ابلاغ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقاتوں سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی خبر مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بی بی سی کی روایتی پروپیگنڈا خبر میں متعلقہ حقائق نظر انداز کیے گئے، خبر میں ضروری سورسز اور صحافتی اخلاقیات نظر انداز کی گئیں۔


مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فواد چوہدری کا لکھا کہ بی بی سی اردو ان چند آرگنائزیشنز میں ہے جنہوں نے پاکستان میں فیک نیوز کے سیاسی استعمال کو نیارخ دیا، پاکستان نے بی بی سی کو اس ضمن میں ڈوزئیر بھی دیا، یہ خبر بھی اسی پروپیگنڈے کے تسلسل کا نمونہ ہے، عمران خان نے ہمیشہ فوجی قیادت کی تنظیم کا ادراک اور احترام کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔