دہلی: شہریت قانون کے خلاف پُر تشدد احتجاج، مظاہرین پر لاٹھی چارج، حالات کشیدہ

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طلبا تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرے دوران جو تشدد ہوا ہے اس میں طلبا کا کوئی ہاتھ نہیں ہے اور باہری لوگوں نے اس طرح کی حرکت کی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: قانون بن چکے شہریت (ترمیمی) بل 2019 کی مخالفت میں مظاہرین نے متھرا روڈ کو جام کرنے کی کوشش کی لیکن پولس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور کچھ طاقت کا استعمال کیا۔

مظاہرین نے متھرا روڈ کے پاس ایک ڈی ٹی سی بس میں آگ لگا دی ہے۔ اس کے علاوہ فائر بریگیڈ کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچانے کی اطلاع ہے۔ علاوہ ازیں جُلینا میں بھی ایک بس کو نذر آتش کر دیا گیا۔ سوریہ ہوٹل کے پاس بھی مظاہرین کو بھگانے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے لیکن مظاہرین جُلینا میں ہی رکے رہے۔

پولس مسلسل مظاہرین سے واپس جانے کی اپیل کر رہی ہے لیکن مظاہرین جُلینا سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ یہاں حالات کشیدہ ہیں۔ لاء اینڈ آرڈر قائم رکھنے کے لیے کئی تھانوں کی پولس کو تعینات کیا گیا ہے۔ مظاہرین ’سموِدھان (آئین) بچاؤ اور لوک تنتر (جمہوریت) بچاؤ‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔


سی اے بی کے خلاف جامعہ نگر بھی اتوار کو بند رہا اور ہزاروں کی تعداد میں عوام نے سڑکوں پر مارچ کیا۔ مظاہرہ کرنے والے عوام نے دو کلومیٹر طویل مولانا محمدعلی جوہر روڈ پر مارچ کیا۔ اوکھلا موڑ کے پاس بڑی تعداد میں عوام جمع ہوئے اور سی اے بی کی مخالفت میں نعرے بازی کی گئی۔ علاوہ ازیں کالندی کُنج کے پاس بھی بڑی تعداد میں عوام جمع ہوئے اور نعرے بازی کی۔

دہلی: شہریت قانون کے خلاف پُر تشدد احتجاج، مظاہرین پر لاٹھی چارج، حالات کشیدہ

مظاہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے اس طرح کا قانون لائی ہے۔ حکومت مسلمانوں کو دوئم درجے کا شہری بنانا چاہتی ہے۔ جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں حالانکہ موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان ہو گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مقامی لوگوں کے ساتھ طلبہ نے بھی سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔ تاہم، طلبا کا کہنا ہے کہ ان کی طرف سے پُر امن احتجاج کیا جا رہا ہے اور تشدد میں کوئی طالبہ علم شامل نہیں ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طلبا تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرے دوران جو تشدد ہوا ہے اس میں طلبا کا کوئی ہاتھ نہیں ہے اور باہری لوگوں نے اس طرح کی حرکت کی ہے۔


Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Dec 2019, 6:16 PM