دہلی فسادات: آصف اقبال، دیوانگنا اور نتاشا کی ضمانت کے خلاف دہلی پولیس کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج

عدالت عظمیٰ نے جولائی 2021 میں ان تینوں کی درخواست ضمانت منسوخ کرنے پر غور کرنے پر دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی۔ تینوں پر غیر قانون سرگرمیاں روک تھام قانون (یو اے پی اے) کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے قومی راجدھانی میں 2020 میں ہونے والے فسادات کے تین ملزمان آصف اقبال، دیوانگنا کالیتا اور نتاشا نروال کی ضمانت کے خلاف دائر کی گئی دہلی پولیس کی عرضی کو منگل کے روز خارج کر دیا۔ فروری 2020 میں ہوئے اس فرقہ وارانہ فسادات میں 53 افراد کی موت ہو گئی تھی، جبکہ 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

عدالت عظمیٰ نے جولائی 2021 میں ان تینوں کی درخواست ضمانت منسوخ کرنے پر غور کرنے پر دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی۔ تینوں پر غیر قانون سرگرمیاں روک تھام قانون (یو اے پی اے) کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔


جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے منگل کو مرکزی حکومت کے وکیل سے کہا کہ التوا کی درخواست کرنے کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ اس نے کہا کہ ملزمان دو سال سے ضمانت پر ہیں اور اس معاملہ کو زیر التوا رکھنے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا۔

جب مرکز کے وکیل نے عدالت سے اس معاملہ پر بدھ کے روز پھر سے سماعت کرنے کا مطالبہ کیا تو جسٹس کول نے کہا کہ اب تک التوا کی متعدد درخواستیں کی جا چکی ہیں اور اس معاملہ میں اب کچھ بھی باقی نہیں رہا ہے۔


عدالت عالیہ کی طرف سے درخواست ضمانت منظور کئے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہ یو اے پی اے کے التزامات کی وضاحت کرتے ہوئے ضمانت پر ایک کافی تفصیلی حکم ہے اور اس کی رائے میں واحد موضوع جس کی تفتیش کی جانی چاہئے تھی وہ یہ ہے کہ کیا حقائق پر مبنی تناظر میں ملزمان کو ضمانت دی جائے یا نہیں! جسٹس کول نے واضح کیا کہ اس معاملہ میں نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ان فیصلوں (ضمانت سے متعلق) کو نظیر نہیں مانا جائے گا۔

دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ تینوں طلبہ کارکنوں کو ضمانت دینے کے ہائی کورٹ کے فیصلوں میں ذاتی خیالات شامل تھے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے جسٹس کول نے کہا کہ عدالت نے اپنے پچھلے حکم میں پہلے ہی کہا تھا کہ فیصلے کو نظیر کے طور پر نہیں مانا جائے گا اور اس معاملے میں مزید کسی حکم کی ضرورت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */