دہلی شراب پالیسی معاملہ: اروند کیجریوال پر چلے گا منی لانڈرنگ کا مقدمہ، وزارت داخلہ کی ای ڈی کو منظوری
مرکزی وزارت داخلہ نے دہلی شراب پالیسی معاملہ میں مبینہ منی لانڈرنگ کے الزامات پر اروند کیجریوال کے خلاف ای ڈی کو مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی ہے

اروند کیجریوال / آئی اے این ایس
نئی دہلی: دہلی شراب پالیسی معاملہ کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو کیجریوال کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) ونے کمار سکسینہ کی جانب سے گزشتہ برس دی گئی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے۔
ای ڈی نے دسمبر 2024 میں لیفٹیننٹ گورنر کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ کیجریوال دہلی شراب پالیسی گھوٹالے میں ’کنگ پن‘ اور اہم سازشی ہیں، لہٰذا ان کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جانی چاہیے۔ یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب نومبر 2023 میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ای ڈی کو کسی بھی سرکاری ملازم کے خلاف مقدمہ چلانے سے قبل مجاز اتھارٹی کی اجازت درکار ہوگی۔
اروند کیجریوال نے اس معاملے میں دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے ای ڈی کی چارج شیٹ کو چیلنج کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ ای ڈی نے قانونی تقاضے پورے کیے بغیر مقدمہ درج کیا ہے اور یہ کہ مجاز اتھارٹی سے پیشگی اجازت نہیں لی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل غیر قانونی اور آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔
دہلی شراب پالیسی کا تنازع گزشتہ دو سالوں سے سیاسی اور قانونی حلقوں میں زیربحث ہے۔ اس پالیسی کو ابتدا میں شراب کی فروخت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا لیکن بعد میں الزام لگایا گیا کہ اس میں بے ضابطگیاں ہوئیں اور سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ اس معاملے میں نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
ای ڈی نے اس مقدمے میں دعویٰ کیا ہے کہ پالیسی میں تبدیلیاں کرنے کے پیچھے ایک منظم سازش تھی، جس میں مبینہ طور پر کیجریوال اور ان کے قریبی ساتھی شامل تھے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پالیسی کے نفاذ کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے مالی بدعنوانیوں کا الزام لگایا ہے۔
اب وزارت داخلہ کی جانب سے مقدمہ چلانے کی منظوری کے بعد یہ دیکھنا ہوگا کہ قانونی کارروائی کس سمت میں آگے بڑھتی ہے۔ اس فیصلے سے دہلی کی سیاست میں بھی ہلچل مچنے کا امکان ہے، کیونکہ دہلی میں اسمبلی انتخابات کی سرگرمیاں جاری ہیں اور عام آدمی پارٹی کے رہنما اس معاملے کو سیاسی انتقام قرار دے رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔