بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین پر عصمت دری کے الزامات، دہلی ہائی کورٹ کا مقدمہ درج کرنے کا حکم

دہلی کی رہائشی خاتون نے عدالت میں عرضی داخل کر کے شاہنواز حسین کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کرنے کی اپیل کی تھی، خاتون کا الزام ہے کہ چھترپور فارم ہاؤس میں اس کی ؤعصمت دری کی گئی تھی

شاہنواز حسین، تصویر یو این آئی
شاہنواز حسین، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین کو اس وقت جھٹکا لگا جب دہلی ہائی کورٹ نے ان کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کرنے کا حکم صادر کر دیا۔ دہلی ہائی کورٹ نے عصمت دری سمیت دیگر دفعات میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے کے ساتھ پولیس کو ہدایت کی کہ معاملہ کی جانچ تین مہینے میں مکمل کی جائے۔

خیال رہے کہ شاہنواز حسین بی جے پی کے اہم لیڈر ہیں۔ وہ بہار سے ایم ایل سی ہیں اور بہار کی سابقہ جے ڈی یو-بی جے پی کی مخلوط حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ تین مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے اور اٹل بہاری حکومت میں مرکزی وزیر رہ چکے ہیں۔


شاہنواز حسین سے وابستہ معاملہ میں ہائی کورٹ نے جو تبصرے کئے اس سے پولیس کے کردار پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔ دہلی ہائی کورت کی جسٹس آشا مینن کی بنچ نے متاثری کی جانب سے کچھ سالوں قبل دی گئی شکایت پر کہا کہ تمام حقائق پر نظر ڈالنے کے بعد یہ بات صاف ہو رہی ہے کہ پولیس کی دلچسپی ایف آئی آر درج کرنے میں نہیں ہے۔

دہلی کی رہائشی خاتون نے جنوری 2018 میں ٹرائل کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے شاہواز حسین کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی تھی۔ خاتون کا الزام ہے کہ شاہنواز حسین نے چھتر پور میں واقع فارم ہاؤس میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اتنا ہی نہیں اسے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔


پولیس نے نچلی عدالت میں رپورٹ جمع کرائی تھی اور کہا تھا کہ شاہنواز حسین کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا۔ ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں پولیس کی اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کی شکایت پر قابلِ سماعت جرم کا مقدمہ بنتا ہے۔ اس کے بعد پولیس خود بھی سوالات کے گھیرے میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔