نیشنل اسٹاک ایکسچینج کو-لوکیشن گھوٹالہ معاملہ میں چترا رام کرشن اور آنند سبرامنیم کو دہلی ہائی کورٹ سے ملی ضمانت

سیبی کے مطابق چترا رام کرشن نے این ایس ای کے خفیہ ڈاٹا کو باہری شخص کے ساتھ شیئر کیا تھا۔ چترا رام کرشن پر بغیر کسی تجربہ کے آنند سبرامنیم کو مشیر بنانے کا بھی الزام ہے۔

چترا رام کرشن، تصویر آئی اے این ایس
چترا رام کرشن، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی ہائی کورٹ نے نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کو-لوکیشن گھوٹالہ معاملے میں گرفتار سابق چیف ایگزیکٹیو افسر چترا رام کرشن اور سابق گروپ آپریٹنگ افسر آنند سبرامنیم کو ضمانت دے دی ہے۔ اس گھوٹالے کی سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کی جا رہی ہے۔

دراصل این ایس ای میں بے ضابطگیوں کو لے کر 2018 میں ہی کیس درج کیا گیا تھا۔ اس میں الزام لگایا گیا تھا کہ این ایس ای نے ہائی فریکوئنسی ٹریڈرس کو غیر قانونی طریقے سے سرور کے نزدیک ٹریڈنگ کی اجازت دی تھی۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے چترا رام کرشن اور آنند سبرامنیم سے پوچھ تاچھ کی۔ 6 مارچ 2022 کو سی بی آئی نے نچلی عدالت کے ذریعہ چترا رام کرشن کی ضمانت عرضی خارج کیے جانے کے بعد انھیں گرفتار کیا تھا۔ شیئر بازار کے ریگولیٹر سیبی نے اس معاملے میں نیشنل اسٹاک ایکسچینج کے ذریعہ کارپوریٹ گورننس کی خلاف ورزی بتایا تھا۔


سیبی کے مطابق چترا رام کرشن نے این ایس ای کے خفیہ ڈاٹا کو باہری شخص کے ساتھ شیئر کیا تھا۔ چترا رام کرشن پر بغیر کسی تجربہ کے آنند سبرامنیم کو مشیر بنانے کا بھی الزام ہے۔ سی بی آئی اس معاملے میں گزشتہ 4 سال سے جانچ کر رہی تھی۔ سی بی آئی نے 25 فروری کو آنند سبرامنیم کو گرفتار کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ این ایس ای کو-لوکیشن کا مطلب ہے بروکریج ہاؤس اپنے سرور ایکسچینج کو این ایس ای کے سرور سے نزدیک رکھتے ہیں۔ اس کے سبب بروکریج ہاؤس کے رکن بہت تیزی سے این ایس ای کے سرور کو ایکسیس کر سکتے ہیں۔ اس سے انھیں خریدنے اور بیچنے کے آرڈر جلدی جلدی پلیس کرنے میں مدد ملتی ہے۔ کئی بروکریج ہاؤس ہیں جنھوں نے یہ کو-لوکیشن کی سہولت چنی ہیں۔ سیبی کو 2015 میں ایک بروکر سے شکایت ملی کہ کو-لوکیشن سہولت لینے والے باقی لوگوں کے مقابلے کچھ لوگوں کو زیادہ جلدی ڈاٹا مل رہا تھا جو کو-لوکیشن کے اصولوں کے خلاف ہے۔ کو-لوکیشن میں ڈاٹا ایکسیس ہر رکن کے لیے شفاف اور برابر ہونا چاہیے۔


اس شکایت کے بعد ہی سیبی نے جانچ شروع کی۔ جانچ میں پتہ چلا کہ این ایس ای نے اراکین کے درمیان تفریق کی ہے۔ سیبی کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی کہ کمپنی کے سی ای او روی نارائن اور چترا رام کرشن کی مدت کار میں سب سے زیادہ بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اور اس کے لیے یہ دونوں ذمہ دار ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔