پھولن دیوی سے وابستہ ’بہمئی قتل عام‘ معاملہ پر فیصلہ 18 جنوری کو

الزام ہے کہ بہمئی قتل عام میں ڈاکو پھولن دیوی نے اپنے گینگ کے ساتھ 20 افراد کو گولیوں سے بھون کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کانپور (دیہات): کانپور کی ایک اسپیشل کورٹ نے پیر کو 39 سالہ پرانے بدنام زمانہ بہمئی قتل عام کے معاملے میں اپنے فیصلے کو 18 جنوری تک مؤخر کر دیا۔ الزام ہے کہ بہمئی قتل عام میں ڈاکو پھولن دیوی نے اپنے گینگ کے ساتھ 20 افراد کو گولیوں سے بھون کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

اس معاملے میں آج عدالت اپنا فیصلہ سنانے والی تھی لیکن آخری لمحے میں ملزمین میں سے ایک کے وکیل نے پٹیشن داخل کر دی اور اسپیشل جج نے فیصلے کو 18 جنوری تک کے لئے مؤخرکردیا۔ملزم گریش نارائن دوبے کے وکیل نے عدالت کو مطلع کیا کہ انہوں نے اس معاملے میں ابھی تک اپنا تحریری جواب جمع نہیں کیا ہے لہذا فیصلے کو مزید مؤخر کیا جانا چاہئے۔ اس کے بعد عدالت نے وکیل کو 16 جنوری تک تحریری شکل میں دلائل جمع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے فیصلے کی تاریخ 18 جنوری طے کی۔


اس درمیان قتل عام کا ایک ملزم پوسا نے عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ اس نے کسی کا بھی قتل نہیں کیا ہے اور بےقصور ہے۔ واضح رہے کہ اس معاملے کی سماعت کانپور کی ایک عدالت میں گذشتہ 19 دسمبر کو پوری ہوگئی تھی اور آج فیصلہ سنانے کی تاریخ تھی۔

اس معاملے میں کل 23 ملزمین میں سے بشمول پھولن دیوی کے 16 افراد کی موت ہوچکی ہے۔ الزام ہے کہ پھولن دیوی اور اس کے گینگ کے اراکین نے کانپور دیہات کے بہمئی گاؤں میں 26 افراد کو قطار میں کھڑا کر کے ان پر فائرنگ کردی تھی جن میں سے 20 افراد کی موت ہوگئی تھی جبکہ دیگر 6زخمی ہوگئے تھے۔

یہ قتل عام 14 فروری 1981 کو پیش آیا تھا۔جب پھولن دیوی نے اپنے گینگ کے اراکین رام اوتار،بابا مستقیم اور للو گنگ نے 20 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔جو افراد اس قتل عام میں مارے گئے تھے ان میں جگناتھ سنگھ،تلسی رام سنگھ،راجیندر سنگھ، لال سنگھ،رام دھر سنگھ،ویریندر سنگھ، شیورام سنگھ، رام چندر سنگھ، شیو بلک سنگھ، نریش سنگھ، دشرتھ سنگھ،بنواری سنگھ، ہمت سنگھ،ہری اوم سنگھ اور حکم سنگھ شامل ہیں۔جبکہ دیگر 6افراد زخمی ہوگئے تھے۔


پھولن دیوی، بھیکھا، پوسا، وشوناتھ، شیام بابو اور رام سنگھ کے خلاف چارجز 2012 میں فریم کئے گئے تھے۔قتل عام کے 23 ملزمین میں سے 16 کی پہلے ہی موت ہوچکی ہے جبکہ بھیکھا،وشوناتھ اور شیام بابو ضمانت پر باہر ہیں۔ایک ملزم پوسا جیل میں ہے اور دیگر تین بشمول مان سنگھ،رمیش اور وشوناتھ عرف اشوک فرار ہیں۔

چار دہائی قبل ہونے والا قتل عام اب بہمئی گاؤں باشندوں کے ذہنوں میں تازہ ہے جبکہ کچھ کو اب بھی اپنی جان کو خطرہ ستا رہا ہے کیونکہ دعوی کیا جارہا ہے کہ کچھ ملزمین ابھی تک گرفتار نہیں کئے گئے۔وہیں اس کے برخلاف پھولن دیوی کے عصمت دری کے دعوی کو خارج کرتے ہوئے گاؤں والے کہتے ہیں کہ اس طرح کا کوئی بھی واقعہ گاؤںمیں پیش نہیں آیا اور پھولن دیوی نے گاؤںمیں 20 افراد کو ایسے وقت میں مارا جب وہ گاؤںمیں لوٹ کی وادات کو انجام دینے آئی تھی۔

پھولن دیوی 10 اگست 1963 اترپردیش کے ضلع گونڈہ کے پروا نامی چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئی تھی۔ 11 سال کی عمر میں ہی اس کی شادی 30 سال کے آدمی سے کر دی گئی۔ شادی ختم نہیں ہوئی اور پھولن دیوی نے گھر چھوڑ دیا۔18 سال کی عمر میں اس کی مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی اور اسے قید کرلیا گیا۔

جلد ہی وہ فرار ہونے سے کامیاب ہوگئی اور ڈاکوؤں کے گینگ میں شمولیت اختیار کرکے اپنے مبینہ عصمت دری کا بدلہ لینے کی غرض سے 1981 میں واپس آئی۔کہتے ہیں اسی کے بعد اس نے اپنے گینگ کے ساتھیوں کے ساتھ گاؤں کے 26 افراد کو قطار میں کھڑا کر کے فائرنگ کردی جس میں 20 لوگوں نے دم توڑدیا اور 6زخمی ہوگئے۔ اس کے بعد اس نے مدھیہ پردیش میں خودسپردگی کردی اور 11 سالوں تک جیل میں رہی بعد اذان وہ مرزا پور پارلیمانی حلقے سے 1996 اور 1999 میں سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ بار دو بار رکن پارلیمان منتخب ہوئی۔ سال 2011 میں شیر سنگھ رانا نامی شخص نے دہلی میں ان کے گھر کے باہراچانک حملہ کر کے ان کا قتل کردیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */