بابری مسجد سے متعلق مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فیصلے پر دارالعلوم دیوبند خاموش

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم کا کہنا ہے کہ دارالعلوم دیوبند بابری مسجد معاملہ میں فریق نہیں ہے اس لیے وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کسی فیصلہ کے متعلق کوئی رائے نہیں رکھ سکتا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نظر ثانی عرضی داخل کرنے کا فیصلہ لیے جانے کے بعد ایک ہنگامہ سا برپا ہے۔ کئی تنظیمیں اور مسلم مذہبی لیڈران مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اس فیصلے کے خلاف بول ہی رہے ہیں، ہمیشہ بورڈ کے ساتھ کھڑا نظر آنے والا دارالعلوم دیوبند بھی اس معاملے میں خود کو کنارے کرتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق دارالعلوم دیوبند انتظامیہ بابری مسجد اور رام مندر سے متعلق سپریم کورٹ کے دیے گئے فیصلے پر اپنا کوئی رد عمل ظاہر نہیں کرنا چاہتا اور یہی وجہ ہے کہ اس کے ذمہ داران آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کسی بھی فیصلے پر کچھ بولنے سے پرہیز کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بورڈ کے ذریعہ میٹنگ میں مسجد کے لیے پانچ ایکڑ زمین ایودھیا میں ہی کسی دوسری جگہ پر لیے جانے سے بھی انکار کی بات سامنے آئی ہے اور جب اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند انتظامیہ کے ذمہ داران سے بات چیت کرنے کی کوشش کی گئی تو انھوں نے یہ کہتے ہوئے بات کو رفع دفع کر دیا کہ بورڈ کے کسی بھی فیصلے سے دارالعلوم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔


دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم کا ایک بیان میڈیا میں آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ دارالعلوم دیوبند بابری مسجد معاملہ میں فریق نہیں ہے اس لیے وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کسی فیصلہ کے متعلق کوئی رائے نہیں رکھ سکتا۔ ساتھ ہی مفتی ابوالقاسم نے یہ بھی کہا کہ نظرثانی عرضی داخل کرنا یا پانچ ایکڑ زمین نہیں لینا، یہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ میں لیا گیا فیصلہ ہے، نہ کہ دارالعلوم دیوبند کے ذریعہ لیا گیا فیصلہ، اس لیے کوئی رد عمل دینا مناسب نہیں۔

یہاں قابل غور یہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ بیشتر مواقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فیصلوں کے ساتھ کھڑی نظر آئی ہے، یہی وجہ ہے کہ بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر جب اس نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فیصلے پر کچھ بھی رد عمل دینے سے انکار کیا تو لوگوں نے چہ می گوئیاں شروع ہو گئیں۔ لوگوں میں اس طرح کی بھی باتیں گرم ہیں کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کئی سرکردہ اراکین بھی نظر ثانی عرضی داخل کرنے کے حق میں نہیں تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */