دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ، عید کی نماز گھر پر ہی پڑھیں

سوال پر گہرائی سے غوروخوض کرنے کے بعد یہ فتویٰ جاری کیا کہ عید کی نماز واجب ہے۔ اس کے شرائط جمعہ کی نماز کی طرح ہی ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کورونا وائرس ’کووِڈ19‘ کے سبب پورے ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے مد نظر دیوبندی مکتبہ فکر کے سب سے بڑے ادارے دارالعلوم دیوبند نے ایک اہم فتویٰ جاری کرتے ہوئے مسلمانوں کو واضح ہدایت دی ہے کہ وہ عید کی نماز اپنے گھروں پر ہی ادا کریں۔ اگر کسی وجہ سے عید کی نماز کی کوئی صورت نہیں بن پاتی ہے تو وہ پریشان نہ ہوں، مجبوری کے سبب ان پر نماز عید معافی ہوگی۔ البتہ ایسے افراد جو نماز عید نہ پڑھ پائیں۔ وہ اپنے اپنے گھروں میں دو یا چار رکعت پر مشتمل نماز چاشت کا اہتمام کریں تو بہتر ہوگا۔

ادارے کے سربراہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے دار القضاء کے مفتیوں سے سوال کیا تھا کہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کیے جانے پر عائد پابندی کے سبب مسلمانوں کے لیے نماز عید کے حوالے حکم شرع کیا ہے؟ مفتی اکرام نے مہتمم کے سوال پر گہرائی سے غوروخوض کرنے کے بعد یہ فتویٰ جاری کیا کہ عید کی نماز واجب ہے۔ اس کے شرائط جمعہ کی نماز کی طرح ہی ہیں۔


فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ اگر عید الفطر کے دوران لاک ڈاؤن جاری رہتا ہے اور مساجد میں پانچ سے زائد افراد کو نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے تو مکمل لاک ڈاؤن میں پڑھی جانے والی جمعہ کی نمازوں کے مثل عید کی نماز بھی ادا کی جائے گی۔ دارالعلوم کے اس فتوے پر سربراہ مفتی حبیب الرحمٰن خیرآبادی، مفتی محمود حسن بلند شہری، مفتی زین الاسلام، مفتی وقار علی اور مفتی نعمان سیتاپوری کے دستخط ہیں۔

خود مہتم ابو القاسم کی بھی بطور مفتی یہی رائے ہے۔ دارالعلوم دیوبند نے لاک ڈاؤن کے دوران مسلمانوں کو ملک کے قانون، ضابطوں اور پابندیوں پر عمل درآمد کرنے اور کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے پہلا اہم فتویٰ دو اپریل کو جاری کیا تھا کہ جمعہ کی نماز گھروں میں ادا کی جائے۔ یہ ادارہ لاک ڈاؤن کی پابندیوں سے ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلسل قرآن و سنہ اور حضرت پیغمبرآخرالزماں ﷺ کی احادیث کی روشنی میں مسلمانوں کی بہتر رہنمائی کر رہی ہے۔ ڈیڑھ سو سال قدیم اس ادارے کی جانب سے جاری فتاویٰ کو پوری دنیا کے مسلمان قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں مسلم دانشوروں نے دیوبند کی حمایت کی ہے اور اس پر عوام سے عمل درآمد کی اپیل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */