اترپردیش: لکھنؤ، نوئیڈا، آگرہ، میرٹھ سمیت 15 اضلاع کے ’ہاٹ اسپاٹ‘ سیل کرنے کا اعلان

کورونا وائرس کی وبا کے بڑھتے اثر کے درمیان اتر پردیش حکومت نے ریاست کے 15 متاثرہ اضلاع کے مخصوص علاقوں کو پوری طرح سے سیل کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ بدھ کی رات 12 کے بعد سے نافذ العمل ہوگا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: اترپردیش میں لاک ڈاون کی مدت میں اضافہ کی چہ میگوئیوں کے درمیان اترپردیش حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کو دیکھتے ہوئے ریاست کے 15 اضلاع کے ان علاقوں کو پوری طرح سے سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں کووڈ۔19 کے متاثرین سب سے زیادہ ہیں۔

اڈیشنل چیف سکریٹری (داخلہ) اونیش اوستھی نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ 15 اضلاع کے ان علاقوں کو ہی سیل کیا جائے جو کورونا وائرس کے ’ہاٹ اسپاٹ‘ بن چکے ہیں۔ پورا ضلع قطعی نہیں سیل کیا جائے گا۔ اس دوران سیل کیے گئے علاقوں میں بھی کسی بھی قسم کی طبی و اجناس ضروریہ کی کوئی کمی نہیں ہونے دی جائے گی۔


اڈیشنل چیف سکریٹری نے بتایا کہ آگرہ میں 22، لکھنؤ میں 8 بڑے اور 4 چھوٹے، غازی آباد میں 13، گوتم بدھ نگر میں 12، کانپور میں 12، وارانسی میں 4، شاملی میں 3، میرٹھ میں 7، بریلی میں 1، بلند شہر میں 3، بستی میں 3، فیروز آباد میں3، مہاراج گنج میں 4، سیتاپور میں1 ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان علاقوں کو مکمل طور سے سیل کر دیا جائے گا۔


ان اضلاع کے ہاٹ سپاٹ علاقوں کو 15 اپریل کی صبح تک مکمل طور پر سیل کر دیا جائے گا۔ اس مدت کے دوران کسی بھی گاڑی کو اضلاع میں داخلہ نہیں ملے گا۔ علاوہ ازیں، یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ 30 اپریل تک کوئی بھی ماسک پہنے بغیر گھروں سے باہر نہیں جا سکے گا۔


یوگی حکومت کے اعلان کے مطابق سیل کیے جانے کے بعد ان علاقوں میں کوئی دکان نہیں کھل سکے گی، صرف ضروری سامان کی گھر پر ڈلیوری کی اجازت دی جائے گی۔ صرف کرفیو پاس کے ذریعے ہی کسی شخص کو اپنے گھر سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔ لوگوں کو راحت دینے کے لئے یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ کوئی بھی بینک 31 مئی تک کسی بھی کسان کو قرض وغیرہ کے معاملے میں نوٹس جاری نہیں کرے گا۔

یہ معلومات دیتے ہوئے چیف سکریٹری آر کے تیواری نے بتایا کہ ان 15 اضلاع میں کوویڈ 19 انفیکشن کا اثر سب سے زیادہ ہے۔ ان اضلاع کے نشان زدہ علاقوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا جائے گا۔ اس دوران تمام کاروباری ادارے پوری طرح سے بند رہیں گے۔ اگر کوئی آفس یا فیکٹری جا رہا ہے تو نجی گاڑی کی بجائے کار میں اشتراک کر کے جا سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ فیصلہ اس لئے لیا گیا ہے تاکہ کورونا وائرس کا کمیونٹی اسپریڈ نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔