کورونا نے ریلوے کو دیا زبردست جھٹکا، کمائی میں 58 فیصد گراوٹ، ملازمین پریشان

ریلوے کی کمائی میں ہوئی کمی کو دیکھتے ہوئے ریلوے کے فنانشیل کمشنر نے خرچ کو کم کرنے کا مشورہ سبھی 18 زون کے جی ایم کو دیا ہے۔ اس سلسلے میں باضابطہ تحریری ہدایت جاری کی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وبا کا اثر پوری دنیا میں صاف نظر آ رہا ہے جہاں مختلف شعبوں کو اس نے جھٹکا پہنچایا ہے۔ ہندوستان میں بھی کورونا انفیکشن نے تباہی کا عالم پیدا کر رکھا ہے۔ اس دوران ہندوستانی ریلوے کی کمائی میں زبردست کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اپریل-مئی میں ہوئی کمائی کے مقابلے اس سال اپریل-مئی میں 58 فیصد کی کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ کمائی میں ہوئی اس کمی کی وجہ سے ملازمین کے لیے پریشانیاں بڑھ گئی ہیں کیونکہ ایسے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ ان کی بڑے پیمانے پر چھٹنی ہو سکتی ہے۔

ریلوے کی کمائی میں ہوئی کمی کو دیکھتے ہوئے ریلوے کے فنانشیل کمشنر نے خرچ کو کم کرنے کا مشورہ سبھی 18 زون کے جی ایم کو دیا ہے۔ اس سلسلے میں باضابطہ ایک ہدایت جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چونکہ حکومت ہند نے ریلوے کو اپنے سبھی خرچ اپنی کمائی سے نکالنے کے لیے کہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ خرچوں کو مزید محدود کیا جائے۔


اس درمیان ریلوے کے ایسے ملازمین جنھیں سبکدوشی کے بعد بھی کانٹریکٹ پر رکھ لیا گیا تھا، انھیں پہلے ہی نکالنے کا حکم جاری کیا جا چکا ہے۔ اب دیگر معاہدے والے ملازمین کی بھی چھٹنی کیے جانے کا امکان ہے۔ جاری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ 'ری-انگیجڈ اسٹاف' کو ریویو کریں اور ان کو کم کرنے کے امکانات تلاش کریں۔ حکم نامہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیفٹی سے جڑے نئے عہدوں کو چھوڑ کر کوئی بھی دوسرے عہدے نہ نکالے جائیں۔ گزشتہ 2 سال میں بنائے گئے نئے عہدوں کو بھی ریویو کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اگر ان نئے عہدوں پر تقرریاں نہ کی گئی ہوں تو اس پر روک لگائے جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

خرچ میں تخفیف کا اثر ملازمین کے اوور ٹائم الاؤنس اور سفری الاؤنس پر بھی پڑنے والا ہے جنھیں 50 فیصد کم کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے الاؤنس کو بھی 33 فیصد سے 50 فیصد تک کم کرنے کا حکم ہوا ہے۔ پیسنجر ریزرویشن سسٹم کے پی آر ایس کاؤنٹر بھی کم کیے جائیں گے۔ کچھ دیگر اقدامات بھی ریلوے کے ذریعہ اٹھائے جا رہے ہیں، مثلاً 31 سال پرانے سبھی ڈیزل لوکو کو فروخت کیا جائے گا، آؤٹ سورسنگ سرگرمیوں میں کٹوتی کی جائے گی اور خصوصی طور پر آن بورڈ ہاؤس کیپنگ سروس، لنین مینجمنٹ، اسٹیشن کلیننگ، لفٹ، اسکلیٹر مینجمنٹ اور اسٹیشن اناؤنسمنٹ کا کام جہاں تک ممکن ہو، ریلوے ملازمین خود کریں گے۔ جب تک فنڈ نہ ہو تب تک کوئی پروپوزل یا ٹینڈر کی اجازت بھی دیئے جانے سے منع کیا گیا ہے اور اسٹیشن پر سجاوٹی کاموں پر دھیان نہ دینے کی بات کہی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Jun 2020, 5:11 PM