وقف ترمیمی بل: جے پی سی اجلاس میں ہنگامہ، حزب اختلاف کے 10 ارکان پارلیمنٹ معطل

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران ٹی ایم سی کے رکن کلیان بنرجی اور بی جے پی کے نشی کانت دوبے کے درمیان تلخ کلامی کے بعد کمیٹی کے 10 اپوزیشن ارکان کو ایک دن کے لیے معطل کر دیا گیا

<div class="paragraphs"><p>وقف پر جے پی سی اجلاس کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

وقف پر جے پی سی اجلاس کی فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

وقف ترمیمی بل پر قائم شدہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) کے اجلاس کے دوران ٹی ایم سی کے رکن کلیان بنرجی اور بی جے پی کے ایم پی نشی کانت دوبے کے درمیان لفظی جنگ ہوئی، جس کے بعد کمیٹی کے 10 اپوزیشن ارکان کو ایک دن کے لیے معطل کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، اجلاس میں ہنگامہ اس وقت ہوا جب کلیان بنرجی نے اجلاس کو اتنی جلدی بلانے پر سوال اٹھایا، جس پر نشی کانت دوبے نے سخت اعتراض کیا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان شدید تکرار شروع ہو گئی۔ اس کے بعد اجلاس کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

کلیان بنرجی کا کہنا تھا کہ اجلاس کی اتنی جلدی کیا ضرورت تھی؟ انھوں نے اس پر سوال اٹھایا کہ آیا اس بل پر جلدی فیصلے کی کوئی خاص وجہ ہے؟ ان کے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے نشی کانت دوبے نے کہا کہ حکومت نے اس بل کو اہمیت دی ہے اور اس پر جلدی فیصلے کی ضرورت ہے۔ دونوں کے درمیان یہ بات چیت اتنی بڑھ گئی کہ دونوں کے درمیان لفظوں کا تبادلہ شدید ہو گیا اور اس کی وجہ سے اجلاس کو عارضی طور پر روکنا پڑا۔

جیسے ہی یہ تنازعہ بڑھا، کمیٹی نے اپوزیشن کے 10 ارکان کو معطل کر دیا، جنہوں نے اس بحث میں مداخلت کی تھی۔ ان ارکان کی معطلی نے اجلاس کی فضا کو مزید متنازعہ بنا دیا اور اجلاس کو 27 جنوری تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔


اس اجلاس میں کشمیر کے مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق بھی اپنے اعتراضات پیش کرنے کے لیے کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ اس کے علاوہ کچھ مزید اہم شخصیات بھی اپنے خیالات کا اظہار کریں گی، جن میں ’لائیرز فار جسٹس‘ گروپ بھی شامل ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن نشی کانت دوبے نے کہا کہ وقف بل کا مقصد مسلمانوں کی بہتری کے لیے ہے اور اس کے ذریعے وقف کے اداروں میں شفافیت لانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل کو جلد پاس کرنا ضروری ہے تاکہ وقف کے اداروں کے انتظام میں بہتری لائی جا سکے اور اس کے ذریعے ملک کے مسلمانوں کی فلاح کی جا سکے۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کی مخالفت کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے مفادات کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے حکومت وقف کے اداروں پر زیادہ کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس بل میں مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے اور اس میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔