شہریت قانون: بنگال کے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند

وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے اپنے پیغام میں مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کریں، یہ ان کا جمہوری حق ہے مگر تشدد کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: شہریت ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج کے دوران مغربی بنگال حکومت نے ریاست کے کئی علاقوں میں آج سے انٹر نیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ جمعہ سے مرشدآباد، ہوڑہ کے الوبیڑیا میں تشدد کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ممتا بنرجی نے احتجاج کے دوران تشدد کے واقعات پر قابو پانے کے لئے سخت اقدامات کیے ہیں۔ حکومت کے مطابق اتوار سے جنوبی بنگال کے کئی علاقوں میں انٹر نیٹ سروس بند کردی گئی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناج پور، ہوڑہ،شمالی 24پرگنہ کے بشیرہاٹ سب ڈویژن جنوبی 24پرگنہ کے برئی پور سب ڈویژن اور کیننگ سب ڈویژن میں فوری طور پر انٹر نیٹ سروس بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ تری پورہ، آسام اور شمالی مشرقی ہند کے دیگر ریاستوں میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف پہلے سے ہی احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں اور اس کے پیش ان ریاستوں میں انٹر نیٹ سروس بند ہیں۔ بنگال میں جمعہ سے ہی مظاہرے ہورہے ہیں۔ مظاہرین نے جمعہ کو الوبیڑیا میں ریلوے اور سڑک کو جام کردیا تھا جس کی وجہ سے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔


وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے اپنے پیغام میں مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کریں، یہ ان کا جمہوری حق ہے مگر تشدد کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ اتوار کو بھی ریاست کے متعدد علاقے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ سنیچر کو آم ڈانگہ اور دے گنگا علاقے میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ ہوئے تھے۔

آج بیر بھوم کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ نلہٹی اور عظیم گنج کے درمیان ٹرین سروس متاثر ہوئی ہے۔ کرشنا نگر لال گولہ۔عظیم گنج اور نیو فرکا کے درمیان ٹرین سروس متاثر ہے۔ ہوڑہ کے کونا ایکسپریس وے میں گوفا برج کے پاس سڑک جام کرکے ٹائر کو جلایا گیا۔ پولس نے لاٹھی چارج کرکے مظاہرین کو منتشر کیا۔ روڈ بلاک کی وجہ سے جیسر روڈ بھی متاثر ہوا ہے۔ خیال رہے کہ اس بل کے خلاف ترنمول کانگریس بھی احتجاج کررہی ہے۔ کئی احتجاجی مظاہروں میں ترنمول کانگریس کے ممبران اسمبلی اور لیڈران شرکت کررہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔